پاکستان میں غریب کی مدد کے انوکھے انداز

آج کل ہم پاکستانیوں میں ایک عجیب فیشن چل نکلا ہے ہم کسی غریب کی مدد کرنے کے بعد اس کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے میں سیکنڈ نہیں لگاتے اور اس کے بعد اس پر آنے والے کمنٹس اور لائک گننے بیٹھ جاتے ہیں ۔

اگر کسی بھوکے کو ایک ٹائم کا کھانا کھلا دیا تو لائکس کے ذریعے اس نیکی کا واویلا ہفتوں تک کیا جاتا ہے اور اگر کوئی غلطی سے یہ کہہ دے کہ نیکی کا دکھاوا نیکی کو ضائع کرنے کے مترادف ہے تو پھر تو یہ پوسٹ مہینوں تک بھی زندہ رہ سکتی ہے ۔

کوئی غریب ہسپتال میں بنا بستر کے مر گئی تو ہسپتال میں بستر کا انتظام کرنے کے بجاۓ اس کی تصویریں اپ لوڈ کر کے لعن طعن کرنے کے لۓ ہم سب تیار ہیں مگر دوبارہ کوئی غریب ایسے ٹھٹھڑ کر نہ مرے اس کے لۓ بستر مہیا نہیں کر سکتے ۔

سڑک پر پڑے زخمی کی ویڈیو اپ لوڈ کرنا

خدانخواستہ سڑک پر کسی غریب کا ایکسیڈنٹ ہو جاۓ تو سب اس کی طرف بھاگتے ہیں اور اس کے بعد اپنے موبائل نکال کر ویڈیو بنانے لگتے ہیں یہاں تک کہ اس غریب کا اسی سڑک پر دم نکل جاتا ہے

غریب کو راشن دیتے ہوۓ ہجوم اکٹھا کرنا

2

غریب کی سب سے اہم ضرورت روٹی ہوتی ہے اور مخیر حضرات جی بھر کر غریب کو راشن بانٹتے ہیں مگر اس راشن کی وصولی کی پہلی اور آخری شرط ایک ہی ہوتی ہے کہ اپنی عزت نفس کا سودا کر کے سیکڑوں لوگوں کے سامنے راشن وصول کیا جاۓ

اجتماعی شادیوں کا واویلا کرنا

3

کسی غریب کی بیٹی کی شادی کرانا بہت ثواب کا کام ہے مگر وہ شادی اجتماعی طور پر کروائی جاتی ہے اب سوچنے کی بات ہے کہ کل جب اس جوڑے کے بچے ہوں گے تو ان کو بھی لوگ پکڑ پکڑ کر کہیں گے کہ تم ان ہی ماں باپ کی اولاد ہو نا جس کی شادی خیرات میں کروائی گئی تھی

رمضان ٹرانسمیشن کے نام پر غریب کی عزت نفس مجروح کرنا

07

 

ہمارا مذہب تو ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اس میں ہر ہر عمل کا طریقہ موجود ہے مگر آج کل ٹی وی پر ایسی ٹرانسمیشن چلتی ہیں جن میں غریب آکر اپنی مسکینی اور افلاس کی داستان سب کے سامنے سناتا ہے اور اس کے بعد چندا جمع کرنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے اور پھر پوری دنیا کو تماشا دکھا کر وہ چند ضرورتوں کی تکمیل پاتا ہے

یاد رکھیں

اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اگر آپ کا نیکی کرنے کا مقصد صرف دنیاوی شہرت حاصل کرنا ہے تو اللہ آپ کو آپ کی نیت کے مطابق ہی صلہ دے گا ۔ کسی کی مدد کرتے ہوۓ اللہ کے رسول کی وہ حدیث ضرور یاد رکھیں جس کا مفہوم ہے کہ

ایک ہاتھ سے اس طرح دو کہ دوسرے ہاتھ کو خبر نہ ہو

To Top