جنیوا اجلاس میں امریکہ کی جانب سے نۓ مطالبات سامنے آگۓ

جنیوا میں اقوام متحدہ کے تحت انسانی حقوق کے حوالے سے اجلاس جاری ہے جس میں عالمی ادارے یونیورسل پریوڈک رویوی (یو آر پی) نے پاکستان کے حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کی ۔اس رپورٹ میں  امریکا کی نمائندگی کرنے والے جیز بریسٹن سٹریسٹ نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ توہین مذہب کے قانون میں فوری طور پر ترمیم کرے ۔اور اس حوالے سے قانون ساز ادارے اور سیکیورٹی ایجنسیاں موثر کردار ادا کریں۔

‎ جنیوا میں امریکا کی نمائندگی کرنے والے جیز بریسٹن سٹریسٹ نے مذید کہا کہ پاکستان میں توہین مذہب کے حوالے سے دی جانے والی سزائيں انسانی حقوق کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ اور عالمی اداروں کو اس حوالے سے تشویش کا سامنا ہے ۔لہذا پاکستان نہ صرف فوری طور پر اس قانون کو منسوخ کرۓ بلکہ اس کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی ادارے اس حوالے سے امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لۓ اقدامات کریں۔

اس کے علاوہ امریکی نمائندے نے پاکستان میں کام کرنے والی بین الاقوامی این جی اوز کے متعلق کی جانے والی قانون سازی پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوۓ کہا کہ ان قوانین کے ذریعے غیر تشدد پسند تنظیموں کے پاکستان میں کام کرنے پر پابندی عائد کی گئی جو کہ قابل تشویش ہے ۔

جنیوا اجلاس میں برطانیہ کی نمائندگی کرنے والی میرام شارمن نے بھی اس موقعے پر اظہار خیال کرتے ہوۓ پاکستان میں موجود اقلیتوں کی صورتحال کو غیر تسلی بخش قرار دیا۔ اور اس بات کی خواہش ظاہر کی کہ پاکستان ایک قومی کمیشن تشکیل دے جس میں تمام اقلیتوں کو موثر نمائندگی دے تاکہ وہ انتخابات کے عمل میں موثر طور پر شریک ہو سکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پاکستان میں نافذ سزاۓ موت کے قانون کے حوالے سے بھی یہ مطالبہ کیا کہ اس قانون کو صرف محدود جرائم میں ہی استعمال کیا جاۓ ۔ اور اس قانون کا اطلاق کم سے کم جرائم میں کیا جاۓ ۔

جنیوا اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ حکومت پاکستان میں انسانی حقوق کی بہتری کے لۓ اقدامات کر رہی ہے اور عالمی ادارے بھی اس بات کو تسلیم کر رہے ہیں کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے۔ تاہم انہوں نے امریکی اور برطانوی نمائندوں کے ان مطالبات کے حوالے سے خاموشی اختیار کی ۔

 

To Top