سولہ جون 1956 کو کوئٹہ میں پیدا ہونے والا بچہ کوئی اور نہیں آج ہر پاکستانی کی جان، پاک فوج کی شان جنرل راحیل شریف تھا جس کا تعلق اس خاندان سے تھا جس کے دو جوان پہلے ہی 1971 اور 1965 کی جنگ میں پاکستان کا سب سے اعلی اعزاز نشان حیدر حاصل کر کے شہادت کے رتبے پر فائز ہو چکے تھے ۔ 27 نومبر 2013 میں جب اشفاق پرویز کیانی کے بعد راحیل شریف نے پاک فوج کی کمان سنبھالی تو ملکی حالات بہت دگرگوں تھے ۔
ملک کو اندرونی اور بیرونی کئی مسائل کا سامنا تھا دہشت گردی کا سرطان ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہا تھا ۔دوسری جانب کرپشن کو روکنے والا ہر پلیٹ فارم کرپشن زدہ ہو چکا تھا ۔ بیرون ملک پاکستانی دوست ممالک بھی اس پر اب یقین کرنے کو تیار نہ تھے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ بیرون ملک سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر رہ گئی تھی ۔ اور جو ہوتی تھی اس کا فائدہ بھی عوام کو ملنے کے بجاۓ کرپٹ سیاستدانوں کی جیب میں چلا جاتا تھا ۔ یہاں تک کہ عوامی حلقوں میں دفاعی بجٹ پر بھی سوال اٹھنے شروع ہو گۓ تھے کہ آخر عوام فوج کے اخراجات کیوں برداشت کرے؟
ان سب حالات کو دیکھتے ہوۓ نئے آرمی چیف کی تقرری بھی سیاست دانوں کا ایک ایسا ہی فیصلہ نظر آرہی تھی کہ انہوں نے اپنی کرپشن کے تحفظ کے لۓ ایک اور حصہ دار بٹھا دیا ہے مگر یہ کوئی نہیں جانتا تھا کہ یہ فیصلہ درحقیقت قوم کی تقدیر سنوارنے کا فیصلہ ہے ۔ پاکستان کو اس کا کھویا ہوا وقار دلانے کا فیصلہ ہے ۔
دہشت گردی کے خلاف اقدامات
جرنل راحیل شریف نے جب چارج سنبھالا تو سب سے پہلا مرحلہ اندرون ملک دہشت گردی کا تھا جس کو اندرونی و بیرونی مفاد پرست عوامل کی سپورٹ حاصل تھی ۔ اس موقع پر ضرب عضب کا آغاز جرنل راحیل شریف کی نڈر اور بے باک قیادت میں کیا گیا۔ اور سوات ، وزیر ستان سے ہوتے ہوۓ پورے ملک میں پھیلا دیا گیا جس کا سب سے پہلا ردعمل امریکہ کی جانب سے ڈرون حملوں کی روک تھام کی صورت میں آیا جو کہ پاکستانی عوام کا دیرینہ مطالبہ بھی تھا ۔اس کے بعد دہشت گردی سے براہ راست علاقوں کی بحالی بھی راحیل شریف کا وہ اقدام تھا جس نے ان کی عزت اور مقبولیت میں براہ راست اضافہ کیا ۔ شہری علاقوں سے دہشت گردوں کے سہولت کاروں کی گرفتاریوں نے اندرون ملک ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں واضح کمی کی۔
احتساب کے عمل کے لۓ اقدامات
احتساب کا عمل اگرچہ براہ راست فوج کے دائرہ عمل میں نہیں آتا مگر نیشنل ایکشن پلان کے تحت تمام سیاسی پارٹیوں کی منظوری سے راحیل شریف نے اس عمل کا بھی بیڑہ اٹھایا اور اس عمل کا آغاز فوج ہی سے کیا اور کئی حاضر فوجیوں کو کرپشن کے الزام کے تحت نہ صرف معطل کیا بلکہ ان کے خلاف کاروائی کا آغاز بھی کیا جو کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ۔ اس کے بعد اس عمل کا دائرہ تمام شہری اور سیاسی حلقوں تک بڑھا دیا گیا جس کے نتیجے میں بڑی سیاسی شخصیات کے اہم رفقا کی گرفتاری بھی ہوئي جیسے کہ ڈاکٹر عاصم ، عزیر بلوچ ، قادر پٹیل وغیرہ کی گرفتاری ہے ۔
ملک میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ
ملک میں دہشت گردی کے خلاف اور کرپشن کے خلاف ہونے والے اقدامات نے کئی ملکوں کی توجہ پاکستان کی جانب مبذول کر دی ہے ۔ پاک چائنا کوریڈور جس کی تعمیر کا کام پاک آرمی کی نگرانی میں تیزی سے جاری ہے اس نے پاکستان کو جنوبی ایشیا کا ایک اہم اور نا گزیر خطہ بنا دیا ہے ۔ اس کے بعد گوادر پورٹ کو بھی عملی حالت میں لے کر آنا بھی پاک فوج ہی کا کارنامہ ہے
اس کے علاوہ سیاسی راہنماوؤں کی تمام تر بے وقوفیوں اور اسکینڈلز کے باوجود جس بصیرت اور تدبر کا مظاہرہ راحیل شریف کی جانب سے کیا گیا ہے اس نے ان کی محبت میں بے انتہا اضافہ کیا ہے جس کا ثبوت ہر شاہراہوں پر راحیل شریف کی تصویر سے مزین خیر مقدمی بینر اور ٹرکوں پر پینٹ کی گئی ان کی تصاویر ہیں۔ آخر میں صرف اتنا کہوں گی کہ راحیل شریف ہمیں تم سے پیار ہے۔