حمیمہ ملک اور محب مرزا کی فلم ارتھ کی ناکامی کی نئی وجوہات سامنے آگئیں

پاکستانی سینما تجربات کے نۓ دور سے گزر رہا ہے ۔ اسی سبب پروڈیوسر ایسی فلمیں بنا رہے ہیں جن کو تجرباتی فلمیں کہا جاۓ تو غلط نہ ہو گا ۔ کوئی فلم معاشرتی مسائل کے موضوع پر بن رہی ہے تو کوئی فلم مزاح کی چاشنی لیۓ ہوۓ ہے ۔اداکار شان نے فلم ارتھ کو ہندوستانی فلم ارتھ کے تناظر میں بنایا ۔

اس فلم کی ریلیز سے قبل سب لوگوں کے اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں ۔ہدايتکار شان نے بھی اس فلم میں وہ تمام چیزیں شامل کرنے کی کوشش کی جو کہ فلم بین دیکھنا چاہتے ہیں ۔خوبصورت موسیقی ،بیرون ملک فلم بندی اور گلیمر کے ساتھ ساتھ اس فلم میں ایسے بولڈ مناظر بھی شامل کیۓ گۓ جو کہ شائقین کی توجہ اپنی جانب کھینچ سکیں ۔

رومانس اور تھرل سے بھر پور اس فلم کے اندر وہ تمام مواد تھا جو کہ شائقین فلم کو اپنی جانب متوجہ کر سکیں ۔اس فلم کے ساتھ ریلیز ہونے والی دیگر فلموں میں رنگریزہ اور چھپن چھپائی بھی شامل تھی ۔مگر ان تینوں فلموں کے حصے میں وہ کامیابی نہ آسکی.جس کی توقع فلم ساز کر رہے تھے ۔

http://www.dailymotion.com/video/x6cgppj#tab_embed

حال ہی میں فلم ارتھ کے گانے ‘ہونے دو’ کی ویڈیو ریلیز کی گئی ہے ۔ویڈیو دیکھ کر کہیں سے بھی یہ نہیں لگتا کہ یہ کسی پاکستانی فلم کی ویڈیو ہے ۔اس فلم کے بولڈ مناظر اور اس کو شوٹ کیۓ جانے کا انداز اس بات کا اظہار کر رہا ہے کہ فلم ساز اپنی فلم کی کامیابی کے لیۓ کسی بھی حد تک جانے کے لیۓ تیار ہیں ۔

حمیمہ ملک اور محب مرزا پر فلمایا جانے والا یہ گانا اور  فلم ارتھ کی ناکامی یہ ظاہر کر رہی ہے کہ وہ وقت گزر چکا جب پاکستانی فلم بینوں کو فحاشی اور عریانیت کے نام پر سینماؤں میں لایا جاتا تھا ۔اب فلم بین بہت با شعور ہو چکے ہیں ۔

[adinserterblock=”15″]

ان کو بے ہودہ مزاح یا پھر اس طرح کے گانوں سے اپنی جانب متوجہ نہیں کیا جا سکتا ۔اب فلم سازوں کو فلمیں کامیاب کرنے کے لیۓ ایسی کہانیوں اور موضوعات کا انتخاب کرنا پڑے گا جو فلم بینوں کی توجہ اپنی جانب کھینچ سکیں ۔

To Top