بچیوں کی فحش فلمیں اور تصاویر اپ لوڈ کرنے والا فیس بک پیج بے نقاب ہو گیا

پاکستان کے اندر معصوم بجیوں کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے واقعات اور ان کی ویڈیوز کی ڈارک ویب کے ریڈ روم میں اپ لوڈ کرنے کی خبروں نے تمام والدین کو پہلے ہی پریشان کر رکھا ہے ۔ اس کے ساتھ اب ملنے والی نئی خبروں نے ان کی پریشانیوں میں مذید اضافہ کر دیا ہے ۔


ماضی میں جب زینب کے قتل کی خبریں سامنے آئیں تو اس پر ایک فیس بک کے گروپ نے مزاحیہ پوسٹ لگائیں جس کی رپورٹ ہونے پر نہ صرف اس گروپ کو بلاک کر دیا گیا بلکہ اس پر پابندی بھی عائد کر دی گئی ہے مگر اس کے بعد ایک بار پھر فیس بک پر ایسے صفحات سامنے آرہے ہیں جن کے ارکان جعلی آئی ڈیز کے ذریعے قابل اعتراض شئیر کر رہے ہیں ۔

اس بار فیس بک کا پیچ جو کہ آو پونڈی کریں ‘ کے نام سے چل رہا ہے اس کو چلانے والے بھی جعلی آئی ڈیز کے ذریعے اس پیج کو چلا رہے ہیں ۔ یہ اخلاق کے نچلے ترین درجے والے لوگ ایسے پیغامات اور تصاویر شئیر کر رہے ہیں جس سے نہ صرف لوگوں کے جنسی جزبات کو مہمیز کیا جا رہا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ایسی ویڈیوز کے نظارے کی بھی دعوت دی جا رہی ہے جس میں فحش مواد موجود ہے ۔

ماضی کو سامنے رکھتے ہوۓ یہ ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے لوگوں کی نہ صرف دپورٹ کریں بلکہ ان کو سامنے لانے میں اپنا اخلاقی کردار ادا کریں تاکہ معصوم زینب اور عاصمہ جیسے سانحات سے بچا جا سکے ۔

یہ سب لوگ پیمرا کے قوانین کے مطابق بھی مجرم ہیں اور ان کی اس قسم کی سرگرمیاں قانون کے دائرے میں آتی ہیں لہذا ان کو روکنا اور سزا دلوانا صرف حکومت ہی کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ ہم سب کا فرض اولین بھی ہے

ان میں سے ایک صاحب جن کا نام اسد درانی ہے ان کی تصویر اور پروفائل سے دیکھا جا سکتا ہے کہ بظاہر ان کی آئی ڈی اصلی نظر آرہی ہے وہ اس پیج پر اخلاق بافتہ مواداور فحش فلمیں  نہ صرف شئیر کر رہے ہیں بلکہ لوگوں کو دیکھنے کی دعوت بھی دے رہے ہیں ۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس آدمی کے اس عمل پر نہ صرف اس سے جوابدہی کرنی چاہیۓ بلکہ اس پر سخت ترین پابندی بھی لگانی چاہیۓ تاکہ وہ دوبارہ کسی نۓ نام سے اس معاشرے کے افراد کو فحش فلموں کا دیمک لگا کر کھوکھلا نہ کر سکے

 

To Top