فحش فلمیں بنانےمیں پاکستانی سب سے آگے، نئی رپورٹ میں انکشاف

رمضان المبارک کی ستائسویں شب کو اسلام کے نام پر حاصل ہونے والے ملک کے رہائشی دنیا میں ایک کام میں پہلے نمبر پر ہیں اور وہ کام ہے فحش ویب سائٹس کی سرچنگ کا، دکھ کی بات ہے کہ یہاں کے رہائشی سب سے ذیادہ فحش ویب سائٹس کو سرچ کرتے ہیں ۔

اس تحقیق نے ہم سب کے سر شرم سے جھکا دیۓ تھے ۔ ابھی اس صدمے سے باہر نہیں نکلے تھے کہ لاہور پولیس نے ایک گروہ کو گرفتار کر کے انکشاف کیا کہ فحش ویب سائٹس دیکھنے کے ساتھ ساتھ ہمارے ملک میں فحش فلموں کی تیاری کا دھندہ بھی کیا جاتا ہے ۔ یہ فحش فلمیں بننے کے بعد ویب سائٹس پر اپ لوڈ کر دی جاتی ہیں بلکہ پڑوسی ملک افغانستان میں سپلائی بھی کی جاتی ہیں ۔

02

ایک سروے کے مطابق سولہ سے پچیس سال کی عمر تک ایسی فحش فلمیں دیکھنے والے نوجوان اپنے ازدواجی فرائض کی ادائیگی کے قابل ہی نہیں رہتے ان کے اندر ایسی نفسیاتی پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں جو ان کو نارمل زندگی گزارنے کے قابل ہی نہیں چھوڑتی ہیں ۔کم عمری میں ان ویب سا‎ئٹس کا وزٹ کرنے والے لوگوں کی اکثریت تشدد پسند ہو جاتے ہیں ۔

پاکستان کے اندر بڑھتے ہوۓ جنسی جرائم اور معصوم بچیوں کے ساتھ ہونے والےاجتماعی  جنسی زیادتیوں کے واقعات، اور اس کے بعد ان کے ہونے والے بیہیمانہ قتل ہم سب کے لۓ ایک سوالیہ نشان ہیں ۔ کیا ہم لوگ ایک ایسی قوم کے افراد ہیں جس کی اکثریت نفسیاتی طور پر بیمار ہے ؟

03

پاکستان تیسری دنیا کے غریب ممالک میں شمار کیا جاتا ہے یہاں پیسے کی غلط تقسیم بھی اس بڑھتے ہوۓ رجحان کا ایک سبب ہو سکتی ہے غریب اپنی غربت کے سبب کچھ بھی کرنے کو تیار ہے مگر امیر کے پاس پیسہ اتنا ذیادہ ہے کہ وہ اس پیسے سے اپنے ایسے شوق جو قانونی ،معاشرتی ہر حوالے سے غلط ہیں پورے کر سکتا ہے ۔

یہ کیسی مجبوریاں ہیں جو انسان کو اپنی عصمت تک فروخت کرنے پر مجبور کر رہی ہیں ؟ ان سب واقعات کا ذمہ دار کون ہے ؟ ریاست یا قوانین کیا کچھ نہیں کر رہی ہے ؟کیا ریاست عورتوں کے تحفظ میں ناکام ہو گی ہے ؟ یہ سب اور ایسے بہت سارے سوالات کے ساتھ یہ امید رکھتے ہیں کہ اس حوالے سے خصوصی ایکشن لیا جاۓ گا اور اس نیٹ ورک کا خاتمہ کر کے ان کو قرار واقعی سزا دلوائی جاۓ ۔

To Top