الیکشن کیمپئین کے نام پر سیاسی جماعتوں کے فحش رقص منظر عام پر آگۓ جس نے بھی دیکھا توبہ توبہ کر اٹھا

الیکشن کیمپین میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے سیاسی گانے بنانے کا آغاز کس سیاسی جماعت نے کیا اس کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے ۔ شروع میں جماعت اسلامی اپنے جلسے اور دیگر تقریبات میں ترانے بجاتی تھی جو لوگوں کے خون کو گرماتے تھے اس کے بعد پیپلز پارٹی کی جانب سے گانوں نے لوگوں کو بہت زیادہ محظوظ کیا

اس کے بعد 2013 کے الیکشن میں تحریک انصاف کے گانے عوام میں بے طرح مقبول ہوۓ جس کے بعد تمام سیاسی جماعتوں نے ایک بار پھر لوگوں کو اور خصوصا اپنے ووٹرز کو راغب کرنے کے لیۓ خوبصورت دھنوں میں بڑے بڑے گلوکاروں سے گانے گوانے شروع کر دیۓ

جن میں راحت علی خان عطا اللہ خان عیسی خیلوی ، سلمان احمد ،ابرار الحق اور فرحان سعید وغیرہ شامل ہیں ان گلوکاروں کی مدھر آوازوں میں گاۓ جانے والے گانے ووٹرز کو جھومنے پر مجبور کر دیتے ہیں

عام طور پر مسلم لیگ ن کے حمائتی پاکستان تحریک انصاف کے جلسوں پر یہ الزام لگاتی نظر آتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے جلسوں میں ناچ گانا ہوتا ہے اور وہ جلسے کم ایک میوزک کانسرٹ زیادہ ہوتا ہے تبھی لوگ اس کی جانب کھنچے چلے آتے ہیں

مگر جیسے جیسے الیکشن قریب آتا جا رہا ہے مسلم لیگ ن نے بھی لوگوں کو خصوصا ووٹرز کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیۓ اپنی کارنر میٹنگز اور الیکشن آفس میں فری ڈانس کی محفلوں کا بھی اہتمام کیا ہے

یعنی اس بار 2018 کے الیکشن میں ووٹرز کو ایک پلیٹ بریانی اورقیمے بھرے پراٹھوں کے ساتھ خواتین کے خصوصی رقص کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے

halal dance muslim league N

ہنزا سے مسلم لیگ ن کے امیدوار راجہ شہباز ہنزائی کی ڈانس کی وڈیو لیک ہوگئی جس میں وہ حلال ڈانس کررہے ہیںہر مسلم لیگی فخر سے شئیر کرے یہی ہے ہمارے قائد میاں نواز شریف کا روشن پاکستان

Posted by They play dirty politics on Sunday, July 1, 2018

یاد رہے ماضی میں مسلم لیگ کے قائد نواز شریف کے ہی جملے تھے کہ ان کے جلسوں میں عورتیں کیا کرنے آتی ہیں وہ تو آپ جانتے ہی ہوں گے اس قسم کے تبصرے کرنے والی سیاسی جماعت کے قائد کی اپنی پارٹی کی کارنر میٹنگز اور الیکشن آفس میں سجائی جانے والا رقص و سرور کی محفلوں نے عام عوام  کے درمیان ایک سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے کہ جو کام دوسری پارٹی کے لیۓ کل تک ناجائز تھا آج اپنے لیۓ جائز کیسے ہو گیا

اس قسم کی ویڈيوز کے سامنے آنے کے بعد عام عوام کے اندر یہ سوال بھی پیدا ہوا ہے کہ کیا  الیکشن کے دوران سیاسی جماعتوں کے دفاتر لوگوں میں سیاسی شعور اور آگاہی پیدا کرنے اور اپنی پارٹی کا منشور بتانے کے لیۓ بناۓ گۓ ہیں یا پھر ان کا مقصد سستی تفریح ،ناچ گانا اور بے ہنگم رقص و سرور ہے ؟؟؟

To Top