اسلام ایک مکمل دین ہے جو اس کے بتاۓ ہوۓ راستے پر قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق چلتا ہے اللہ تعالی اس کی خود رہنمائی فرماتا ہے اور اس کو شیطانی وسوسوں سے بچا کر رکھتا ہے مگر جب انسان رہنمائی کے لیۓ دوسرے سہارے تلاش کرنے لگتا ہے تو پھر اس کو شیطان اپنا آلہ کار بنا لیتا ہے
اسی وجہ سے جعلی پیروں اور ایسے نوٹنکی بابوں کا کاروبار چلتا ہے اور وہ لوگوں کی مجبوریوں کی قیمت پر اپنی دکانیں چمکاتے ہیں ۔ اگرچہ میڈیا نے لوگوں کو اس حوالے سے بہت شعور دینے کی کوشش کی ہے مگر اس کے باوجود تعلیم کی کمی اور عقائد کی کمزوری کے سبب شیطان لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالنے میں کامیابی حاصل کر لیتا ہے
حیدرآباد کے ریشم بازار مین اللہ والا شاپنگ سنٹر کے اندر یہ ڈرامہ باز دلہن والی سرکار کے نام سے جانا جاتا ہے یہ اپنے معتقدین کو رات بارہ بجے کے بعد زیارت کا شرف بخشتا ہے جس کے بعد اس کے معتقدین اس پر نوٹوں کی بارش کرتے ہیں جس کا پیسہ جمع کر کے یہ بندہ اسی شاپنگ سنٹر میں کئی دکانوں کا مالک بن بیٹھا ہے
یہ لوگوں کو تاریخ کے اس واقعہ کا حوالہ دیتا ہے جو مشہور صوفی بزرگ اعلی حضرت کی کتاب میں درج ہے جس میں ایک علاقے کے اندر جب بہت عرصے تک بارش نہ ہوئی تو اس علاقے کے لوگ ایک صوفی بابا کے پاس دعا کے لیۓ درخواست لے کر گۓ لوگوں کی درخواست سن کر وہ بزرگ گھر کے اندر چلے گۓ
جب باہر آۓ تو ان کے دونوں ہاتھوں میں چوڑیاں تھیں اور انہوں نے ہاتھ آسمان کی جانب اٹھاتے ہوۓ کہا کہ یا اللہ یا تو بارش دے دے یا پھر اپنی دلہن کو اوپر اٹھا لے ان کی دعا کے اثر سے بارش ہو گئی
مگر اس بات سے ہم سب واقف ہیں کہ اللہ تعالی کی ذات اس قسم کے دنیاوی تعلق اور رشتوں سے بالاتر ہے اور اللہ تعالی کے ساتھ ایسے رشتوں کو جوڑنا بدترین شرک ہے لہذا نعوذ باللہ جو بھی اس سوچ کا حامل ہے اس کو تجدید ایمان کی ضرورت ہے
دلہن والی سرکار کے سامنے لوگ موسیقی کی دھنوں پر رقص کرتے نظر آتے ہیں اور یہ پاکھنڈی انسان ضرورت مند انسانوں کے اعتقاد کے ساتھ کھلواڑ کرتا ہوا نظر اتا ہے اس کی تصاویر اور ویڈیوز تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں اس حوالے سے امید کی جا سکتی ہے کہ مزہبی حلقے اور ارباب اقتدار فوری طور پر کاروائی کر کے اس آدمی کی اس دکان کا خاتمہ کریں گے