مشرقی معاشرے میں شادی کی جو رنگا رنگی نظر آتی ہے اس کی مثال مغربی معاشرے میں نظر نہیں آتی ۔ہمارے معاشرے میں شادی کا مطلب رنگ برنگے کپڑے ، طرح طرح کے ملبوسات اور عزیز و اقارب کی ایسی بہار ہے جو کہ دیکھنے والس کا دل موہ لیتا ہے ۔
ان حالات میں اگر دولہا کا تعلق اس دیس کے بجاۓ کسی اور دیس سے ہو اور وہ اپنی دلہنیا کو مشرقی روایت کے مطابق لینے آۓ تو اس کی شرکت تقریب میں چار چاند لگا دیتی ہے ۔ ایسی ہی صورتحال اس ویڈیو میں نظر آرہی ہے جس میں دولہا سنہری اچکن میں ملبوس مشرقی دولہے والا لباس پہنے اپنے والد کے اور دیگر عزیز و اقارب کے ہمراہ آیا ۔
اس کے استقبال کے لیۓ لڑکی والے خوبصورت لباس اور حسین تر سجاوٹ کے ساتھ چشم براہ تھے ۔ مشرقی موسیقی کی لہر نے وہاں موجود ہر فرد کو جھومنے پر مجبور کر دیا ۔اس موقعے پر لڑکی والوں کے ساتھ ساتھ دولہا بھی ڈانس کرتا رہا ۔ دولہن کے ساتھ خوبصورت پنجابی گانے پر رقص دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ انگریز دولہا نے اپنی زندگی کی اس یادگار تقریب کو یادگار بنانے کے لیۓ بہت تیاری کی ہے ۔
دولہا کو رقص کرتے دیکھ کر اس کے والد سے بھی نہ رہا گیا اور وہ بھی سرائیکی گانے کی دھن پر جھوم اٹھے ۔ سفید شلوار قمیض اور کالی ویسٹ کوٹ میں اپنے بیٹے کی شادی پر رقص کرتے ہوۓ انہوں نے اس نظریے کو یکسر غلط ثاببت کر دیا کہ مغربی والدین کو اپنی اولاد کی پرواہ نہیں ہوتی ۔
[adinserterblock=”15″]
اس امر کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ دولہے راجا کو دولہن سے اتنی محبت تو ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کے ہمراہ دلہنیا کو لینے یہاں آپہنچے ۔بلکہ اس کے ساتھ ساتھ خود تو دلہن کے رنگ میں رنگے ہی اس کے ساتھ ساتھ بپنے گھر والوں کو بھی اس رنگ میں رنگ ڈالا ۔