کراچی کے علاقے کورنگی میں پرائیویٹ کار سروس کے ڈرائیور کا قتل

ٹیکسی سروسز عوام کو پرائیویٹ ٹیکسی کی سہولیات کی فراہمی کا ایک فائدہ مند ذریعہ رہی ہے ۔اس کے سبب نہ صرف گھر بیٹھے سستی ٹرانسپورٹ مہیا ہو رہی ہے۔دوسری جانب بہت سارے پڑھے لکھے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع بھی میسر آرہے ہیں۔ پرائیویٹ ٹیکسی سروسز میں مسابقت کے سبب کم کراۓ میں بہتر سروسز مہیا کرنے کی کوشش میں تمام کمپنیاں لگی ہوئی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ بزنس حاصل کیا جا سکے۔

زیادہ بزنس کی اس دوڑ میں سب سے زیادہ دباؤ کا سامنا ڈرائیورز کو کرنا پڑتا ہے۔ جو کہ ٹریفک جام ، عوام کے رویۓ اور دیگر مشکلات کا سامنا براہ راست کر رہے ہوتے ہیں۔ ان حالات میں مزاج میں چڑچڑا پن ایک فطری عمل ہے۔ اکثر سڑکوں پر ہونے والی تو تکار وقت گزرنے کے ساتھ ختم ہو جاتی ہے اور اس کا اثر انسانی مزاج پر وقتی ہوتا ہے۔

مگر اس معمولی چھڑپ کا نتیجہ کسی کی جان لینے تک جا پہنچ سکتا ہےایسا بہت کم دیکھنے میں آیا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ کراچی کی سڑکوں پر اس وقت دیکھنے میں آیا جب کریم سروسز کا ڈرائیور عبید کورنگی میں اپنی ہی گاڑی میں مردہ پایا گیا۔اس کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ ابھی تک اس کے قتل کی کوئی واضح وجہ سامنے نہیں آسکی۔

ذرائع کے مطابق ایک سواری کو اٹھاتے وقت عبید کی کسی موٹر سائکل سوار کے ساتھ تلخ کلامی ہو گئی تھی۔ قیاس یہ کیا جا رہا ہے کہ عبید کے قتل میں وہی موٹر سائکل سوار ملوث ہے۔ وہ اس کی گاڑی کا پیچھا کرتے ہوۓ کورنگی تک آیا اور اس کے بعد موقع پاتے ہی اس نے عبید کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔

ڈرائیورعبید گزشتہ ایک سال سے کریم چلا رہا تھا۔ اور وہ تین بچوں کا باپ تھا۔ انتہائی محنت کش اور خوبصورت جوان تھا۔ اس کے قتل نے ان سروسز کی مسابقت کی اس دوڑ پر ایک سوالیہ نشان اٹھا دیا ہے۔ ڈرائیور کے مجموعی رویۓ کی شکایات کمپنی سے مسافروں نے بارہا کی تھیں۔ مگر کمپنی ان کو نظر انداز کرتی آرہی تھی۔

یہ پہلی بار ہے جب کہ کمپنی کو اس قسم کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ امید یہ کی جاتی ہے کہ کمپنی اس معاملے پر سنجیدگی سے ایکشن لے گی اور اس کے ساتھ ساتھ ڈرائیورز کے تحفظ کے لۓ بھی خاطر خواہ اقدامات کرۓ گی۔ نیز عبید کے وہ بچے جن کا وہ کفیل تھا۔ بے آسرا نہیں ہوں گے۔

To Top