حضرت علی کے بارے میں پوچھے گۓ سوال پر ڈاکٹر عامر لیاقت نے لائیو شو کی میزبانی کیوں چھوڑ دی ؟ اس سارے ڈرامے کے پیچھے چھپی اصل کہانی سامنے آگئی

رمضان کی آمد کے ساتھ ہی ٹیلی وژن کے پرائم ٹائم میں یعنی تین بجے سے لے کر اقطار کے ٹائم تک کے اوقات میں ہر ٹی وی چینل رمضان ٹرانسمیشن کا آغاز کر دیتا ہے جن میں کہیں ڈاکٹر عامر لیاقت کہیں وسیم بادامی کہیں ساحر لودھی اور کہیں مایا خان نظر آرہے ہوتے ہیں  اس طویل نشریات کو دلچسپ بنانے کے لیۓ اس کو مختلف سیگمنٹس میں تقسیم کر دیا جاتا ہے جن میں سے کوئی کھانے پکانے سے متعلق ہوتا ہے کوئی صحت سے متعلق اور کوئی سیگمنٹ مزہبی مسائل سے جڑے سوال و جواب پر مشتمل ہوتا ہے

سوال جواب کے اس سیگمنٹ کے لیۓ ہر مکتبہ فکر کے علما کو بلایا جاتا ہےاور اس جگہ پر ان کی نمائیندگی موجود ہوتی ہے جو سوال کا اپنے مسلک کے مطابق جواب دیتے ہیں ۔ عامر لیاقت کا شمار رمضان ٹرانسمیشن کے بانیوں میں سے ہوتا ہے ہے مگر گزشتہ کچھ سالوں سے ان کے پروگرام کسی نہ کسی وجہ سے تنازعات سے بھرپور ہوتے ہیں جس کے سبب ان کی رمضان ٹرانسمیشن کو اچھی ریٹنگ مل جاتی ہے

Amir Liaquat Hussain left his iftaar transmission. Have a look! #Karachi #TimesOfKarachi

Posted by The Times of Karachi on Thursday, May 24, 2018

اس حوالے سے کچھ لوگوں کی خیال ہے کہ ڈاکٹر عامر لیاقت اس قسم کے تنازعات خود پیدا کرتے ہیں تاکہ ان کے پروگرام کی ریٹنگ میں اضافہ ہو سکے مگر اس بارے میں اللہ ہی بہتر جانتاہے گزشتہ دن شو کے درمیان سوال جواب کے سیگمنٹ میں پڑوسی ملک انڈیا سے ایک کالر نے مسلمانوں کے ایک انتہائی متنازعہ موضوع پر ایک سوال پوچھا ۔ سائل کا یہ سوال حصرت علی کی خلافت کے حوالے سے تھا ۔

اس سوال کو سنتے ہی ڈاکٹر عامر لیاقت اس سوال کا جواب دینے کے بجاۓ غضب ناک ہو گۓ اور اس آدمی کے اوپر چیخ چلا کر اس کو ڈاکٹر ذاکر نائک کے مکتبہ فکر کا قرار دے کر اس کی کال بند کروادی ۔ اس کے بعد وہاں موجود علما سے اس شخص کے پوچھے گۓ سوال کے بارے میں بات کرنے کے بجاۓ اہل حدیث کے عالم قاری خلیل الرحمن کی جانب بڑھے اور ان سے ڈاکٹر ذاکر نائک کے بیانات کی جوابدہی کی

اور جب وہ مناسب جواب نہ دے پاۓ تو شو چھوڑ کر چلے گۓ جس کو بعد میں مولانا نورانی نے نہ صرف سمیٹا بلکہ انہوں نے قاری خلیل الرحمن سے بھی کہہ دیا کہ آئندہ وہ شو میں نہیں آنے چاہیۓ ہیں

اس ساری صورتحال کو رات گۓ عامر لیاقت نے اپنے پروگرام ایسے نہیں چلے گا میں بھی تفصیل سے بیان کیا جس میں ان کا قاری خلیل الرحمن کے بارے میں ان کا بیان خصوصی توجہ کا حامل ہے

ماہ رمضان کی ان ٹرانسمیشن کا مقصد دنیا بھر کے مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات اور اتحاد و یگانگت کے پیغامات کی ترسیل ہونا چاہیۓ اس قسم کے پروگرام دنیا بھر میں ہماری شرمندگی اور عدم برداشت کو ظاہر کرنے کا سبب بن رہے ہیں

To Top