دنیا کی واحد سپر پاور، اور طاقت ور ترین ملک کا صدر منتخب ہونے والا ڈونلڈ ٹرمپ ہر طرف خبروں کی زد میں ہے ہر کوئی جاننا چاہتا ہے کہ وہ اب کیا کرے گا؟
ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنے ملک کے لئے پالیسیاں کیا ہوں گی اور ان کے دنیا پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ ٹرمپ کے انتخابی جلسوں کے دوران کی جانے والی تقاریر کی مدد سے اس کے نقطہ نظر کو واضح طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔
امیگریشن
امریکی حکومت کے وسیع تر مفاد میں ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کے حامی ہیں کہ امیگریشن کے سخت ترین قوانین بناۓ جائیں اور صرف ان لوگوں کو ملک میں آنے دیا جاۓ جو کہ ملک کے مفاد میں مفاد میں ہوں۔دیگر تمام مجرمانہ افعال میں ملوث افراد کو واپس بھیج دینا چاہئے ۔
خارجہ پالیسی
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق خارجہ پالیسی ایک نکاتی ایجنڈے پر ہو گی تاکہ امریکہ کو اسلامی دہشت گردوں اور ان کی کاروائیوں سے پاک کیا جاۓ ۔ایران سمیت ان تمام ممالک کے ساتھ جو دہشت گردوں کے مدد گار ہیں معاہدوں کا خاتمہ کیا جاۓ ۔ اس کے علاوہ ماضی کی حکومتوں کے دشمنوں کے ساتھ رکھے گۓ معزرت خواہانہ رویے کا خاتمہ کیا جاۓ ۔
اسلحہ
سڑکوں پر بڑھتی ہوئی مجرمانہ، متشدد سرگرمیوں کے سبب ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کے حامی ہیں کہ شہریوں کو ذاتی اسلحہ رکھنے کی اجازت حاصل ہو مگر اس کے ساتھ ساتھ ایسے تربیتی پروگرام بھی ضروری ہیں جو لوگوں کے نفسیاتی پہلوؤں کی تربیت کرے ۔
معاشیات
امریکہ کی معاشیات کو بہتر بنانے کے لئے اور زیادہ سے زیادہ نوکریوں کے مواقع پیدا کرنے کے لئے ڈونلڈ ٹرمپ ایسے قوانین بنانے چاہتے ہیں جو امریکہ کو پوری دنیا کے سرمایہ داروں کے لئے پسندیدہ ملک بنا دے ۔ اس کے ساتھ ساتھ چین کے ایسے تمام اقدامات کی بھی روک تھام کی جاۓ جو امریکی معاشی سرگرمیوں کے لئے نقصان دہ ہو۔
تعلیم
اعلی ترین تعلیم کے یکساں مواقع ہر امریکی بچے کا بنیادی حق ہے اور یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے اقدامات کرے کہ ہر بچہ کالج تک کی تعلیم اپنے خاندان پر کم سے کم بار ڈالے بغیر پورا کر سکے
اسقاط حمل
ریاست کا کام شہریوں کی زندگی کا تحفظ ہے اور اسی بنا پر ڈونلڈ ٹرمپ اسقاط حمل کے سخت مخالف ہیں ، سواۓ اس حالت میں کہ ماں کی زندگی کو خطرہ ہو یا پھر ماں کے ساتھ جنسی ذیادتی ہوئی ہو۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی یہ پالیسیاں بظاہر مسلم ممالک کے لۓ اور بالخصوص پاکستان اور اس جیسے مما لک کے لۓ بہت شدت پسندی کی حامل نظر آتی ہیں ۔ کہنے والے تو یہاں تک کہتے ہیں کہ یہ امریکہ کا نریندر مودی ثابت ہو سکتا ہے ۔ ان تمام حالات کو دیکھتے ہوۓ مسلم دنیا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخاب کو تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ دوسری جانب کچھ معتدل حلقے پر امید ہیں کے صدر بننے کے بعد ان کے رویے کی شدت میں کچھ کمی آۓ گی۔
خشوع و خضوع کے ساتھ نماز کی ادائیگی کے لیے ترجمہ جاننا بھی ضروری