حضرت علی نے آج سے پندرہ سو سال قبل ڈپریشن کے علاج کے بارے میں کیا کہا تھا جانئیے

ڈپریشن سے مراد ایک ایسی نفسیاتی بیماری ہے جو انسان کے روز مرہ کے معمولات کو بری طرح متاثر کرتی ہے اس بیماری کی ابتدائی علامات میں بے وجہ اداسی ، کسی بھی کام میں دل نہ لگنا ، بے وقت سونا یا پھر بے خوابی ،وزن کا کم ہونا ،تھکاوٹ اور اپنی بے وقعتی کا احساس ہونا شامل ہے ۔

اس بیماری کو سائنسدانوں کے مطابق ایک کیمائی ٹیسٹ سے بھی جانچا جا سکتا ہے ۔جسم میں ایک ہارمون کارٹی سول کی مقدار میں اضافے کے سبب کسی بھی انسان کے اس بیماری میں مبتلا ہونے کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے مگر یہ ٹیسٹ کوئی حتمی ٹیسٹ نہیں قرار دیا جا سکتا اس کے لیۓ دیگر علامتوں کا جانچنا بھی ضروری ہوتا ہے ۔اور اس کے بعد اس کے علاج کے طور پر صرف سکون آور دواؤں سے کام چلایا جاتا ہے


پاکستان میں ایک سروے کے مطابق چونتیس فی صد افراد اس بیماری میں مبتلا ہیں اس بیماری کا علاج ایک نفسیات دان ہی کر سکتا ہے جب کہ پاکستان کی دو کڑوڑ سے زیادہ کی آبادی کے لیۓ پورے ملک میں صرف چار سو ماہر نفسیات دان موجود ہیں جو کہ بہت ہی کم ہیں ۔ اس بمیاری کے سبب بہت بڑی تعداد میں لوگ اپنی روز مرہ زندگی کے افعال انجام دینے میں سخت مشکلات کا شکار ہیں

مگر خوش قسمتی سے مسلمانوں کو یہ شرف حاصل ہے کہ انہیں باب العلم حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے چودہ سو سال ڈپریشن نامی بیماری کا علاج بتا دیا تھا

سر پر ٹھنڈا پانی ڈالیں

ٹھنڈے پانی سے غسل کرنے اور حصوصا سر پر ٹھنڈا پانی ڈالنے سے ڈپریشن کے مرض میں خاطر خواہ افاقہ ہوتا ہے حضرت علی کا فرمان ہے کہ ‘طبیعت مین بے وجہ اداسی اور سستی ہونے کی صورت میں اپنے سر پر ٹھنڈا پانی ڈالیں’ بحار الانوار 76

اپنی صفائی اور طہارت کا اہتمام کریں

اپنی صفائی کا خصوصی طور پر اہتمام کریں صاف کپڑے پہنیں اور خوشبو لگائیں اس سے بھی طبیعت میں بہتری کا رجحان پیدا ہوتا ہے

حضرت علی نے فرمایا صاف دھلے ہوۓ کپڑے صدمے اور پریشانی کو دور بھگاتے ہیں بحار الانوار 76

اللہ کا ذکر کریں

قران میں بھی فرمایا گیا ہے کہ اللہ کے ذکر سے دلوں کو اطمینان حاصل ہوتا ہے ۔ پریشانی کی حالت میں حضرت علی کا فرمان ہے اللہ کی جانب ان الفاظ کے ساتھ رجوع کرنا چاہیۓ کہ بے شک اللہ ہی ہے جو سب کچھ کرنے پر قادر ہے اور وہی ہمیں بچا سکتا ہے 

انگور کھائیں

حضرت علی نے فرمایا کہ اگر آپ کسی قسم کے ذہنی دباؤ میں مبتلا ہوں تو اس سے نجات حاصل کرنے کے لیۓ انگور کھائیں اس سے دماغ کو تازگی حاصل ہو گی ۔اور جب ذہنی دباؤ سے نجات ملے گی تو اس سے ڈپریشن میں بھی کمی واقع ہو گی

اپنی طرز زندگی میں تبدیلی پیدا کریں

ڈپریشن کی سب سے بڑی وجہ اس کی دنیاوی خواہشات کے حوالے سے ناآسودگی ہے اس حوالے سے حضرت علی یا فرمان ہے دنیاوی خواہشات کی زیادتی انسان کو پریشانی میں مبتلا کرتی ہے جس سے جسم و دل کا سکون رخصت ہوتا ہے 

اس لیۓ اپنی طرز زندگی میں تبدیلی پیدا کر کے انسان جسم میں سے ڈپریشن کا خاتمہ کر سکتا ہے

حسد سے پرہیز کریں

حسد انسان کی نیکیوں کو اس طرح کھا جاتی ہے جس طرح سوکھی لکڑی کو آگ حصرت علی کا فرمان ہے کہ انسان کا دشمن اس کا حسد کرنا ہوتا ہے کیوںکہ اس سے اس کا دل اور جسم دونوں بے سکون ہوتے ہیں

لہذا جب آپ حسد سے پرہیز کریں گے دوسرے لوگوں کے خلاف دل میں بغض نہ رکھیں گے اس سے آپ کے دل اور دماغ دونوں کو سکون حاصل ہو گا

قناعت اختیار کریں

انسان کو سب سے زیادہ پریشانی اسی وقت ہوتی ہے جب وہ ان چیزوں کی خواہش کرتا ہے جو اس کے پاس نہیں ہوتیں اس کے بجاۓ اگر وہ ان نعمتوں کا شکر ادا کرنے لگے جس سے اللہ نے اس کو نوازہ ہے تو ڈپریشن جیسی بیماری اس سے کوسوں دور بھاگ جاۓ

حضرت علی کا فرمان ہے اللہ کے تمام کاموں میں حکمت ہوتی ہے اس یقین سے ہماری زندگیوں میں خوشی اور سکون پیدا ہوتا ہے اور دکھ اور پریشانیاں دور بھاگتی ہیں 

ان کچھ نکات کو اپنا کر ہم نہ صرف ڈپریشن جیسی موذی بیماری سے بچ سکتے ہیں بلکہ اس میں مبتلا ہونے کی صورت میں افاقہ بھی حاصل کر سکتے ہیں

To Top