کیا آپ جانتے ہیں آج سے چودہ سو سال قبل ہمارے پیارے نبی ڈپریشن اور دماغی امراض کا علاج کیسے کرتے تھے

آج کل کس اس نفسا نفسی کے دور میں بسا اوقات انسان ذہنی دباؤ اور نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہو سکتا ہے نفسیاتی عوارض کی تاریخ بہت پرانی ہے ہمارے پیارے نبی کے دور میں بھی اس بیماری میں لوگ مبتلا ہوتے تھے جن کا علاج ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی حکمت سے فرماتے تھے

حضور اقدسﷺ کو (اﷲ علیم و خبیر نے ہر اس علم سے نوازا ہے جس سے دنیا و آخرت میں انسان اور انسانیت کی فلاح و اصلاح وابستہ ہے۔ اس لئے آپ کو انسانی ذہن‘ اس کی فزیالوجی اور بگڑجانے پر پتھالوجی پر کامل دسترس تھی۔ آپﷺ نے آئندہ کے لئے عملی نفسیات کو سمجھنے کا موقع فراہم کردیا جو آنے والی نسلوں کے لئے ہمیشہ مشعل راہ ہے۔

انسانی شخصیت میں منفی سوچ کا خاتمہ کرنے کی تدبیر فرمائی

حدیث نبوی کی رو سے ایک مسلمان بھائی  کو دوسرے مسلمان بھائی کی غیبت کرنے سے سختی سے منع فرمایا گیا ہے مگر علم نفسیات کی رو سے اگر دیکھا جاۓ تو پتہ خلتا ہے کہ بہتان اور غیبت دونوں خرابیوں سے بچنے کی تاکید فرمائی گئی کیونکہ اس سے منفی سوچ پیدا ہوتی ہے اور انسانی شخصیت متاثر ہوتی ہے۔ جسے علم نفسیات کی رو سے بگاڑ کہتے ہیں۔

خطبہ حجتہ الوداع میں احساس کمتری ختم کرنے کا طریقہ بتایا گیا

خطبہ حجتہ الوداع میں احساس کمتری کا حل ملاحظہ فرمایئے۔ رسول کریمﷺ نے فرمایا ’’یعنی کوئی شخص احساس کمتری میں مبتلا نہ ہو کہ دوسرے سے کمتر ہے۔ رنگ و نسل کی وجہ سے کسی دوسرے پر ممتاز حیثیت نہیں رکھتا۔ اﷲ کے ہاں برتری کا معیار کردار و تقویٰ ہے‘‘

ڈپریشن کا خاتمہ کرنے کا طریقہ بتا دیا گیا

رسول کریمﷺ نے فرمایا ’’دنیا کی ہوس رنج وغم میں مبتلا کردیتی ہے اور خودسری دل کو ٹیڑھا کردیتی ہیں‘‘ ایک حدیث پاک میں آتا ہے ’’اللھم نصف الہزم‘‘ ترجمہ : یعنی غمگین رہنے سے جلد بڑھاپا آتا ہے۔ مادہ پرستی کے اس تصور حیات نے انسان سے ہر قسم کا امن و سکون چھین لیا ہے۔

احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مادی دنیا کی زیادہ سےزیادہ طلب انسان کے اندر بے چینی اور ڈپریشن کا سبب بن جاتی ہے جس کے جاتمے کے لیۓ آحادیث نبوی کے مطابق ضروری ہے کہ انسان مثبت طرز فکر کو اپناۓ اور قناعت کی زندگی اختیار کرے

اس وقت دنیا کے اندر ہر تیسرا بندہ ڈپریشن کے مرض میں مبتلا نظر آرہا ہے اگر اس حوالے سے سنت نبوی پر نظر ڈالی جاۓ تو اس پر عمل پیرا ہو کر نہ صرف اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے بلکہ اس میں مبتلا ہونے کی صورت میں علاج بھی کروایا جا سکتا ہے

باوضو رہنے سے ڈپریشن کا خاتمہ ہوتا ہے

ان میں سب سے پہلا علاج وضو ہے جو کہ نہ صرف انسان کو پاکی فراہم کرتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انسان کے اعصاب کے ان گوشوں کو جو ڈپریشن کے سبب ہیجان میں مبتلا ہوتے ہیں ان کو سکون فراہم کرتا ہے

صفائی نصف ایمان ہے

احادیث کے مطابق صفائی نصف ایمان ہے صاف ستھرے رہنے سے بھی ڈپریشن کے خاتمے میں مدد ملتی ہس ۔

مایوسی کفر ہے

مثبت طرز فکر انسان کی سوچ کو ایک نیا رخ دیتا ہے اور اس سے اس کے اندر امید کا دیا جلتا ہے جس سے نفسیاتی عوارض کا خاتمہ ہوتا ہے

یہ تمام وہ طریقے ہیں جن کی تعلیم ہمیں قرآن و سنت سے ملتی ہے اور ان کے ذریعے ہم ڈپریشن جیسے مہلک نفسیاتی عوارض سے بچ سکتے ہیں

To Top