شیر خوار بچوں کو ڈبے کا دودھ پلانے والے ہوشیار ہوجائيں دودھ کے اجزا میں خطرناک ترین حد تک کیلشیم کی موجودگی کے سبب بچے موت سے ہم کنار

بچوں کے لیۓ پیدا ہوتے ہی ماں کا دودھ غذائیت سے بھر پور اور بہترین غذا ہوتا ہے ڈاکٹرز اور غذائی ماہرین کے مطابق بچے کو ماں کے دودھ کے علاوہ چار ماہ کی عمر تک کسی بھی اور چیز کی ضرورت نہیں ہوتی یہ دودھ بچے کی نشونما کے حوالے سے بہترین ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ مشرق کے ساتھ ساتھ اب مغربی مائیں بھی بچوں کو زیادہ سے زیادہ ماں کا دودھ پلانے کو یہ فوقیت دیتی ہیں

مگر بعض اوقات کچھ مجبوریوں کے سبب ماں اپنا دودھ بچے کو نہیں پلا سکتی تو اس صورت میں ڈاکٹر کی ہدایات کی روشنی میں بچوں کو ڈبے کا دودھ استعمال کروایا جاتا ہے مگر اس دودھ کے لیۓ بھی باقاعدہ ہدایات کے مطابق استعمال کرنا ضروری ہوتا ہے اگر ان ہدایات کا خیال نہ رکھا جاۓ تو یہ نہ صرف بچے کے لیۓ نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے بلکہ جان لیوا بھی ہو سکتا ہے

 

ایسی ہی ایک ویڈيو آج کل سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک ماہ کی  معصوم بچی ایمان ڈبے کا دودھ پینے کے سبب ہلاک ہو گئی اس بچی کی ماں کا یہ کہنا ہے کہ اس نے یہ دودھ ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق استعمال کیا مگر اس دودھ کے پینے کے سبب بچی شدید بیمار ہوئي اور ڈاکٹروں کے مطابق اسی دودھ کے پینے کے سبب ہلاک ہو گئي

دوسری جانب اس بچی کے باپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب اس نے اس دودھ کا فرانزک معائنہ کروایا تو اس سے اس کو یہ بھی پتہ چلا کہ اس دودھ میں ڈبے پر لکھی ہوئي مقدار کے بجاۓ کیلشیم اور سوڈیم کی مقدار بہت زیادہ تھی جس کے سبب بچی ہلاک ہو گئي

دوسری جانب اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد کچھ لوگوں نے اس پر تبصرہ کرتے ہوۓ یہ بھی کہا کہ والدین ویڈیو میں جو دودھ کا ڈبہ دکھا رہے ہیں وہ ایک سال کے بچے کے لیۓ ہوتا ہے اس لیۓ اگر والدین نے یہ دودھ ایک ماہ کی بچی کو پلایا تھا تو وہ تو بچی کے لیۓ خطرناک ہی ہونا تھا

جب کہ کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ ویڈیو ایک جھوٹی ویڈيو ہے جو کچھ لوگوں نے اس کمپنی کی شہرت کو نقصان پہنچانے کے لیۓ بنائي ہے

اب اس بارے میں اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ سچائی کیا ہے مگر اس بات کو یاد رکھنا چاہیۓ کہ ایک بچے کے لیۓ مان کے دودھ سے زيادہ بہتر کچھ نہیں ہے

 

To Top