چولستان میں ہلاک ہونے والی لڑکیوں کی موت کا سبب بھوک پیاس نہیں تھا بلکہ ان کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیۓ جانے کا ہولناک انکشاف ہو گیا

رواں برس 12 جون کو میڈیا پر یہ خبر شہہ سرخیوں کے ساتھ تمام میڈیا ذرائع پر سامنے آئی تھی کہ چولستان کے صحرا میں شدید ترین طوفان کے باعث راستہ بھول کر پہنچیں تھیں اور اس کے بعد شدید گرمی اور بھوک اور پیاس کے سبب کئی دن تک صحرا میں بھٹکتی رہیں جب کہ ان کے ماں باپ ان کو تلاش کرنے کے دردر کی ٹھوکریں کھاتے رہے

آخر کار ان کا تلاش ان تینوں معصوموں کی لاشوں کے ملنے کے بعد ختم ہوا جن کو اللہ معافی ، ثریا بی بی اور طاہرہ بی بی کے ناموں سے شناخت کیا گیا ۔ بے آب و گیاہ میں صحرا میں ان کی لاشیں اس صورت میں پائي گئیں کہ وہ ایک دوسرے کے قریب قریب موجود تھیں اور صحرا کی خاک ان کے جسموں پر اڑ رہی تھی

ان لاشوں کے ملنے کے بعد عوام کی جانب سے حکومت کو شدید ترین تنقید کا بھی نشانہ بنایا گیا جس اس طرح کے انتظامات کرنے میں ناکام رہی جو کہ اس صحرا میں راستہ بھول جانے والوں کی جان بچانے کیے لیۓ کیۓ جا سکتے تھے لاشیں دریافت ہونےکے بعد ان کو پوسٹ مارٹم اور فرانزک ٹیسٹ کے بعد مالکوں کے حوالے کر دیا گیا تھا

مگر اب ان فرانزک رپورٹوں کے سامنے آنے کے بعد ایسے حیران کن انکشافات ہوۓ کہ اس نے سب کو دکھ اور صدمے میں مبتلا کر ڈالا ہے فرانزک رپورٹ کے مطابق ان بچیوں کی موت بھوک یا پیاس کی وجہ سے نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی ان کی موت طبعی تھی

بلکہ ان کو نہ صرف قتل کیا گیا ہے بلکہ قتل کرنے سے پہلے ان کو جنسی زیادتی کا بھی نشانہ بنایا گیا ہے اور اس رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ جنسی زيادتی کرنے کے بعد ان کو ہلاک کیا گیا ہے

تازہ ترین شواہد کے سامنے آنے کے بعد اب تھانہ فورٹ سلیم میں ان بچیوں کے قتل اور جنسی زيادتی کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا گیا ہے اور پولیس نے بھی اپنی تفتیش کا آغاز اس نہج پر کر دیا ہے اس حوالے سے تحقیقاتی کمیشن بھی بنانے کا اعلان کر دیا گیا ہے

ان بچیوں کے قتل کی ایسی وجوہات سامنے آنے کے بعد ہر ذی شعور انسان اس بات کی امید رکھتا ہے کہ ارباب اقتدار اس ظلم و بربریت کرنے والے کو جلد ازجلد سامنے لاۓ گی اور کیفر کردار تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرۓ گی

To Top