میرے پروردگار بیٹیاں تو پھول ہوتی ہیں کوئی ان کو کیسے مسل کر جلا سکتا ہے ؟

بیٹیاں رحمت ہوتی ہیں جس گھر میں پیدا ہوتی ہیں اس گھر کے دروازے پر آکر فرشتے خوشخبری سناتے ہیں کہ اب اس گھر کے مکینوں کا ذمہ اللہ اور اس کے رسول نے لے لیا ہے یہ بیٹیاں جو باپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ماں کے کلیجے کا سکون ہوتی ہیں ان کی مسکراہٹ گھر میں بہار لے آتی ہے ان کی میٹھی میٹھی حرکتیں سب کے لیۓ خوشی کا باعث ہوتی ہیں


[مگر کچھ ایسے بھی درندے اور شیطان کے پیروکار اس دنیا میں ہوتے ہیں جن کی بھوک جن کی ہوس ان پھول جیسی کلیوں کو مسلنے کے بعد ہی پوری ہوتی ہے ۔ ابھی تو ہم قصور کی معصوم زینب کے صدمے سے ہی نہ نکلے تھے کہ ایک بار پھر جڑانوالہ میں بھی آدم خور جیسے یہ وحشی درندے آن بسے جنہوں نے گڑیا جیسے معصوم بچیوں کے عصمت لوٹ کر ان کی جان لینی شروع کر دی

ایسی ہی ظلم و بربریت کی داستان ملک کے دوسرے شہروں کی طرح چیچہ وطنی میں بھی دہرائی گئی جب آٹھ سالہ معصوم نور فاطمہ اپنی ماں سے یہ کہہ کر گھر سےنکلی کہ وہ گھر کے قریبی دکاندار سے کچھ میٹھی ٹافیاں لے کر آتی ہے اسے کیا پتہ تھا کہ وحشی درندے ہوس کے پجاری اس طاق میں تھے کہ کب حوا کی کوئی بیٹی گھر سے نکلے اور وہ اس کی عصمت دری کر کے اپنی ہوس کا نشانہ بنائیں

ایک معصوم آٹھ سالہ بچی میں اتنی طاقت کہاں ہوتی ہے کہ وہ ان درندوں کا مقابلہ کر سکے اس کے معصوم جسم کو ان جانوروں نے بھنبھوڑ ڈالا اور اپنی ہوس کا نشانہ بنا کر اس کی عصمت دری کر ڈالی کاش کہ ظلم کی اس داستان کا یہیں پر خاتمہ ہو جاتا وہ وحشی درندے وہ عمل نہ کرتے جس کے سبب زمین و آسمان بین کر اٹھے ۔

اپنی ہوس کی تکمیل کے بعد جب انہیں یہ اندیشہ ہوا کہ یہ معصوم نور فاطمہ جو کہ چیچہ وطنی کی گلیوں میں ایک پھول کی طرح مہکتی تھی سب کو ان کے اصلی چہروں کے بارے میں بتا دۓ گی ان وحشی درندوں نے اس معصوم کلی پر پٹرول چھڑک کر اس کے زخم زخم وجود کو آگ لگا ڈالی

اف نور فاطمہ کتنا تڑپی ہو گی جب اس کے جسم کو اس آگ کی حدت نے جلایا ہو گا اس نے اپنی ماں کو پکارا ہو گا اس کی پکار جب اللہ تک پہنچی ہو گی تو اس جبار و قہار کا قہر جوش میں تو آیا ہو گا جس بیٹی کی آمد کی خوشخبری جبرائیل علیہ سلام نے ان ماں باپ کو دی ہو گی اس بیٹی کے اس طرح تاراج ہونے کی خبر کیسے ان ماں باپ تک دے گا

https://www.facebook.com/dunyanews/videos/2089931054390922/

نور فاطمہ دو دن تک کتنا تڑپی ہو گی عصمت کے کھو جانے کی تکلیف ، جسم کے زخموں کی تکلیف جل جانے کی تکلیف روح کے مسلے جانے کی تکلیف کس کس دکھ نے اس کو اذیت دی ہو گی اور اس کو اس حال میں دیکھ کر اس کی بے بس ماں کا کیا حال ہوا ہو گا جو اپنی پھول جیسی بیٹی کے کسی زخم پر بھی مرہم نہ رکھ پائی ہو گی

جب دنیا کی کسی عدالت میں نور فاطمہ کے دکھوں اور اذیتوں کو شنوائی نہ ملی تو اللہ تعالی نے اپنی بارگاہ میں نور فاطمہ کو بلا لیا اب اس کے ہر دکھ ہر اذیت کا حساب وہیں ہو گا مجھے یقین ہے کہ اللہ اس معصوم کو ضرور انصاف دلواۓ گا ۔

 

To Top