کیا آپ خواتین میں چھاتی کے کینسر کے ان خطرات سے واقف ہیں؟

خواتین کے اندر سب سے زیادہ جس کینسر کا خطرہ موجود ہوتا ہے وہ چھاتی کا کینسر ہے ۔یہ ایک جان لیوا اور مہلک بیماری ہے ۔جس کا علاج اور تشخیص اگر وقت پر نہ کی جاۓ تو یہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ۔لیکن اب یہ مرض لا علاج نہیں ہے 1989 کے بعد سے اس مرض سے بچنے والے مریضوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آيا ہے ۔ اب اس کینسر سے مرنے والوں کی شرح سینتیس مریضوں میں سے ایک ہے ۔

اس حوالے سے ہر عورت کے لۓ یہ جاننا ضروری ہے کہ چھاتی کا کینسر کہتے کس کو ہیں اور اس بیماری کی علامات کیا کیا ہیں

چھاتی کا کینسر

بلوغت کی عمر کو پہنچنے کے بعد ایک عورت کی چھاتی چکنائی ،عضلات اور دودھ والے غدودوں کا ایک مجموعہ ہوجاتی ہے ۔جہاں سے دودھ بن کر نپلز تک پہنچتا ہے ۔چھاتی کے کینسر کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں ۔ پہلی صورت میں کینسر کے سیل دودھ والی نالیوں میں بن جاتے ہیں ۔اور تیزی سے تقسیم ہو کر ان نالیوں میں رکاوٹ کا سبب بن جاتے ہیں ۔

دوسری صورت میں چربی کے خلیات میں کینسر کے سیل پیدا ہو جاتے ہیں جو دوسرے خلیات کی نمو میں رکاوٹ کا سبب بنتے ہیں ۔

چھاتی کے کینسر کی علامات

چھاتی کے کینسر کی پہلی علامت چھاتی یا بغل میں ایک تکلیف دہ گلٹی یا پھوڑے کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے ۔اگر گلٹی نمایاں نہ بھی ہو تو چھاتی یا بغل میں ہونے والا مستقل درد بھی اس کی علامتوں میں شامل ہے ۔اس کے علاوہ کینسر کی صورت میں چھاتی کی جلد پر ایک سرخی یا چمک نمودار ہو جاتی ہے ۔اس کے علاوہ نپلز سے خون کا یاکسی اور قسم کا اخراج بھی کینسر کی علامات میں شامل ہے ۔

اس کے علاوہ چھاتی کے سائز میں تبدیلی کا سبب بھی کینسر ہو سکتا ہے ۔اس بات کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ لازمی نہیں کہ ان میں  سے کسی علامت کا لازمی مطلب کینسر کا ہونا ہی ہے ۔لیکن حفاظتی تدابیر کے طور پر ان علامات کی موجودگی کی صورت میں ڈاکٹر کو لازمی چیک کروا لینا چاہۓ ۔

چھاتی کے کینسر کا خطرہ کن خواتین میں زیادہ ہوتا ہے

 

اس کینسر کا خطرہ خواتین میں عمر کے اضافے کے ساتھ بڑھتا جاتا ہے جیسے جیسے عمر میں اضافہ ہوتا ہے اس کا خطرہ بڑھتا جاتا ہے ۔اس کے علاوہ موروثی طور پر بھی اس کینسر کے خطرات کا پایا جانا ممکنات میں شامل ہے ۔جن خواتین کو ایک بار یہ کینسر ہو چکا ہو اور وہ اس سے روبصحت ہو چکی ہوں ان خواتین میں اس کینسر کا خطرہ دوسری خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے ۔

وہ خواتین جن کی ماہواری عمر کی زیادتی کی وجہ سے رک جاتی ہے اور وہ اس سبب موٹاپے کا شکار ہو جاتی ہیں ان کے اندر چھاتی کے کینسر کا خطرہ عام خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے ۔اس کے علاوہ وہ خواتین جو کہ مانع حمل ادویات کا استعمال کرتی ہیں وہ بھی اس بیماری کا شکار ہو سکتی ہیں ۔

چھاتی کے کینسر کا علاج

آج کے اس دور میں یہ ایک لاعلاج مرض نہیں ہے کیموتھراپی اور دیگر ادویات کے ذریعے اس کا علاج موجود ہے جس کا فیصلہ معالج میموگرافی کے بعد کرتا ہے ۔اس کا علاج اگرچہ طویل ہوتا ہے مگر اس میں روبصحت ہونے کی شرح بہت بہتر ہے

خواتین کو چاہۓ کہ وہ چالیس سال کی عمر کے بعد ہر سال با قاعدگی سے میموگرافی کروائیں اور چھاتی کے اندر ہونے والی کسی بھی تبدیلی کی صورت میں بلا جھجک اپنے معالج سے رابطہ کریں ۔

To Top