قرآن و حدیث کی رو سے بلیک فرائیڈے منانے کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

بلیک فرائیڈے سے مراد نومبر کی چوتھی جمعرات ،جس کو عیسائی مذہب والے یوم شکرانہ کے طور پر مناتے ہیں ۔اس کے بعد آنے والا جمعہ ہے۔ اس دن کو کرسمس کی شاپنگ کے آغاز کا دن بھی کہا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 2000 عیسوی سے امریکہ میں ہوا۔

اس دن شاپنگ سینٹر صبح سے رات گۓ تک کھلے رہتے ہیں اور اس دن مختلف سیلوں اور اسکیموں کے ذریعے خریداری کرنے والوں کو اپنی جانب متوجہ کیا جاتا ہے کہ وہ کرسمس کے لۓ زیادہ سے زيادہ خریداری کر سکیں۔

آج کل کے دور میں پاکستان کے اندر بھی کئی شاپنگ سینٹر بلیک فرائیڈے منا کر صارفین کو اس جانب متوجہ کر رہے ہیں۔ لوگ ان کی سیل اور آفرز کے سبب جمعے کا دن شاپنگ سینٹرز میں گزار رہے ہیں تاکہ کم سے کم داموں میں زیادہ سے زیادہ خریداری سستے داموں کرنے کا موقع حاصل کر سکیں۔

احادیث اور قرآن میں اس قسم کی اسکیموں سے منع نہیں فرمایا گیا۔ مگر جمعے کے دن سے اس کو مخصوص کرنے کے سبب اسلامی حلقوں کی جانب سے کئی سوال اٹھاۓ جا رہے ہیں۔ جمعے کے دن کو اسلامی نقطعہ نظر سے ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔اس دن کے حوالے سے ایک مکمل ہدایت نامہ موجود ہے۔

اس دن کی سنتوں سے مکمل طور پر سبھی مسلمان واقف ہیں ۔اس دن کو سید الایام بھی کہا جاتا ہے ۔ اس دن کو اسلام میں باقی تمام دنوں پر فوقیت حاصل ہے جمعہ کے دن کی فضلیت یہ ہے کہ یہ دن ہفتے کے سارے دنوں کا سردار ہے، ایک حدیث میں ہے کہ سب سے بہتر دن جس پر آفتاب طلوع ہوتا ہے، جمعہ کا دن ہے۔

اس دن حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی، اسی دن ان کو جنت میں داخل کیا گیا، اسی دن ان کو جنت سے نکالا (اور دُنیا میں) بھیجا گیا۔ اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی، اور اسی دن ان کی وفات ہوئی۔ بہت سی احادیث میں یہ مضمون ہے کہ جمعہ کے دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اس پر بندہٴ موٴمن جو دُعا کرے وہ قبول ہوتی ہے، جمعہ کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے دُرود پڑھنے کا حکم آیا ہے۔ یہ تمام احادیث مشکوٰة شریف میں ہیں۔

ارشاد باری تعالی ہے

اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور کاروبار چھوڑ دو اگر تم سمجھو تو یہ تمہارے حق میں بہت بہتر ہے الجمعة:9

اس آیت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس دن اللہ تعالی نے اپنی عبادت کے لۓ مخصوص کیا ہے اس دن خود کو بلیک فرائیڈے جیسے کاروبار زندگی میں الجھانے کے بجاۓ اس دن کی برکتیں سمیٹنے کی کوشش کرنی چاہیۓ تاکہ ہم اللہ کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں میں شامل نہ ہو جائیں۔

اس دن اللہ کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لۓ بھی قرآن میں ایک مثال موجود ہے

اور ان سے اس بستی کا حال بھی پوچھئے جو سمندر کے کنارے واقع تھی۔ وہ لوگ سبت (ہفتہ) کے دن احکام الٰہی کی خلاف ورزی کرتے تھے۔ ہفتہ کے دن تو مچھلیاں بلند ہوہو کر پانی پر ظاہر ہوتی تھیں اور ہفتہ کے علاوہ باقی دنوں میں غائب رہتی تھیں۔ اسی طرح ہم نے انہیں ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے آزمائش میں ڈال رکھا تھا۔ اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ان میں سے کچھ لوگوں نے دوسروں سے کہا : ”تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جنہیں اللہ ہلاک کرنے والا یا سخت سزا دینے والا ہے؟” تو انہوں نے جواب دیا: اس لیے کہ ہم تمہارے پروردگار کے ہاں معذرت کرسکیں اور اس لئے بھی کہ شاید وہ نافرمانی سے پرہیز کریں۔ پھر جب انہوں نے اس نصیحت کو (بالکل ہی) فراموش کر دیا جو انہیں کی جارہی تھی تو ہم نے ان لوگوں کو تو بچا لیا جو برائی سے روکتے تھے اور ان لوگوں کو جو ظالم تھے، ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے بہت برے عذاب میں پکڑ لیا۔ پھر جب وہ سرکشی کرتے ہوئے وہی کام کرتے رہے جس سے انہیں منع کیا گیا تھا تو ہم نے انہیں حکم دیا کہ: ”ذلیل و خوار بندر بن جاؤ ۔ سورۃ الاعراف 

ان واضح احکامات کے بعد بلیک فرائیڈے کو مغربی تقلید میں منانے کی ہمارے پاس کوئی گنجائش نہیں بچتی۔ اللہ ہم سب کو ان احکامات پر چلنے کی توفیق عطا فرماۓ

To Top