اگر بیوی جنسی عمل کی خواہشمند نہ ہو تو شوہر کے لیۓ کیا حکم ہے ؟

میاں بیوی کے تعلقات کی بنیاد ان کے جنسی تعلقات پر قائم ہوتی ہے ۔ ان تعلقات میں کسی قسم کی خرابی ان کے تعلقات کو ہر حوالے سے بگاڑنے کا سبب بن سکتی ہے ۔ میاں بیوی کے باہمی تعلقات میں محبت رواداری اور قربانی وہ اساس ہیں جو اس تعلق کو دوام بخشتے ہیں ۔

میاں بیوی کے رشتے کی بنیاد اس خیال پر قائم ہوتی ہے کہ وہ دونوں آپس میں جنسی تعلقات قائم کر کے ایک گھرانے کی تشکیل کریں ۔ نئی نسل کی اس دنیا میں آمد کا وسیلہ یہی جنسی تعلق ہوتا ہے جو کہ میاں بیوی کے درمیان قائم ہوتا ہے مگر اس امر سے بھی انکار نہیں کہ میاں بیوی کی فطرت اور مزاج میں قدرت کی جانب سے ہی بہت تضاد موجود ہوتا ہے ۔

عورت کے اندر سب سے بڑی خواہش اور جزبہ اس کی ممتا کا ہوتا ہے ۔ اس جزبے کے زیر اثر وہ اپنی شرم و حیا کو اپنے شوہر کے سامنے بالاۓ طاق رکھ کر جنسی تعلق قائم کرتی ہے اس بات سے انکار نہیں کہ عورت کے اندر بھی جنسی تعلق کی خواہش مرد ہی کی طرح موجود ہوتی ہے ۔

مگر اس خواہش میں وہ شدت عام طور پر کم ہی دیکھنے میں آتی ہے جو کہ مردوں کا شاخسانہ ہوتی ہے شدت کی اس کمی کے باعث اکثر مردوں کو اس بات کی شکایت ہوتی ہے کہ ان کی بیویاں جنسی عمل میں ان کی جانب سے بلاۓ جانے پر مثبت جواب نہیں دیتیں اس حوالے سے بعض مرد اس حدیث کا بھی حوالہ دیتے ہیں جس کے مطابق اگر کسی مرد نے اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلایا، لیکن اس نے آنے سے انکار کر دیا اور مرد اس پر غصہ ہو کر سو گیا، تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔

اس بات کو بنیاد بنا کر اکثر میاں بیوی کے تعلقات سرد مہری کا شکار ہو جاتے ہیں اور مرد بغیر بیوی کے مزاج اور اس کی مجبوریوں کو سمجھے اس بات کا فتوی لگاتے ہیں کہ انکار کر کے ان کی بیویاں فرشتوں کی لعنت کی مستق قرار پائی گئي ہیں مگر اس فتوی کو عائد کرنے سے قبل قرآن و سنت مرد کے اوپر بھی کچھ حدود و قیود کا تعین کرتا ہے جن کو پورا کیۓ بغیر کوئی بھی مرد اس بات کا حق نہیں رکھتا کہ وہ اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلا سکے

مکمل مہر کی ادائیگی

اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے: عورتوں کو ان کا مہر راضی وخوشی سے ادا کردو۔ (سورۂ النساء ۴) نکاح کے وقت مہر کی تعیین اور شب زفاف سے قبل اس کی ادائیگی ہونی چاہئے

بیوی کے تمام اخراجات

 

اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے: بچوں کے باپ (یعنی شوہر ) پرعورتوں (یعنی بیوی) کا کھانا اور کپڑا لازم ہے دستور کے مطابق۔ (سورۂ البقرہ ۲۳۳)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: عورتوں کے سلسلہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو کیونکہ اللہ کی امان میں تم نے اُن کو لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حکم کی وجہ سے اُن کی شرمگاہوں کو تمہارے لئے حلال کیا گیا ہے۔ دستور کے مطابق اُن کا مکمل کھانے پینے کا خرچہ اور کپڑوں کا خرچہ تمہارے ذمہ ہے۔ (مسلم)

بیوی کے لئے رہائش کا انتظام

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: تم اپنی طاقت کے مطابق جہاں تم رہتے ہووہاں اُن عورتوں کو رکھو۔ (سورۂ الطلاق ۶)

بیوی کے ساتھ حسن معاشرت

شوہر کو چاہئے کہ وہ بیوی کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ان کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آؤ یعنی عورتوں کے ساتھ گفتگو اور معاملات میں حسن اخلاق کے ساتھ معاملہ رکھو گو تم انہیں ناپسند کرو لیکن بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو برا جانو اور اللہ تعالیٰ اس میں بہت ہی بھلائی کردے۔(سورۂ النساء ۱۹)

 

ان تمام حقوق کی ادائگی کے بعد بھی اگر کوئی بیوی بغیر کسی وجوہ کے جنسی عمل کے لیۓ راضی نہ ہو تو اس کے خلاف تادیب کا جکم موجود ہے مگر اس حوالے سے بھی اسلام مرد کو اس امر کا پابند کرتا ہے کہ پہلے وہ بیوی سے اس عمل سے انکار کی وجوہ معلوم کرے

To Top