کیا پسند کی شادی کرنا جرم ہے؟ بہاولپور کے اس جوڑے نے خودکشی جیسا انتہائی قدم کیوں اٹھایا؟

سسی پنوں ،ہیر رانجھا ،سوہنی مہینوال ان سب کی داستانوں کو امر کرنے والی چیز ان کی شادی نہیں ان کی موت تھی ۔ دنیا میں جب جب پیار نے موت کو گلے لگایا اس موت نے ان کو امر کر دیا ۔ ایسا ہی کچھ بہاولپور کے ایک ہوٹل کے کمرے میں اویس اور انوشہ کے ساتھ بھی ہوا ۔ ماضی کی داستانوں کی طرح ان دو پیار کرنے والوں نے اس دنیا میں ملن نہ ہو سکنے پر اگلے جہان میں ملن کی امید میں موت کو گلے لگا لیا ۔

 

اس واقعے کے سامنے آنے پر مختلف ردعمل سامنے آرہے ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس بات کی گردان سے نئی نسل پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ لہذا اس واقعے کو دبا دینا چاہيۓ ۔جیسا کہ پاکستانی میڈیا کر رہا ہے ۔ دوسری جانب پیار کرنے والے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے جدید دور کے اس ہیر رانجھا کی داستان کو پھیلاتے جا رہے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق اویس شیخ اور انوشہ مشتاق اسلامیہ یونی ورسٹی بہاولپور میں زیر تعلیم تھے ۔دوران تعلیم ہی ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوۓ ۔والدین کو اپنی پسندیدگی سے آگاہ کیا ۔مگر ان کے انکار پر دلبرداشتہ ہو کر ہوٹل شائن اسٹار کے ایک کمرے میں اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا ۔

 

مزید تفصیلات میں یہ بھی سامنے آیا کہ انوشہ نے جو کہ ایک بالغ لڑکی تھی ،کورٹ میرج کرنے سے اپنے والدین کی عزت کے سبب انکار کر دیا تھا ۔ مگر اپنے احتجاج کو سامنے لانے کے لۓ اس نے موت کو گلے لگا لیا ۔ کچھ لوگ اس واقعے کو نئی نسل کی بے راہروی سے بھی تعبیر کر رہے ہیں ۔ مگر ان کو یہ بات یاد رکھنا چاہۓ کہ جو بچے ہوٹل میں ایک کمرہ لے سکتے تھے ۔وہ اپنی خواہشات کی تکمیل کے لۓ کچھ بھی کر سکتے تھے ۔

مگر انہوں نے ایسا کرنے کے بجاۓ اپنے بڑوں کی رضامندی کو ترجیح دی ۔ والدین جن کو اللہ نے اولاد کا نگہبان بنا کر دنیا میں بھیجا ہوتا ہے ۔وہ خود کو اولاد کا مالک بنا بیٹھتے ہیں ۔ اور ایسے کسی بھی فیصلے کو قبول کرنے کے معاملے میں ضد اور ہٹ دھرمی کا شکار ہو جاتے ہیں ۔جس کے نتیجے میں انہیں اس قسم کے واقعات کو بھگتنا پڑتا ہے ۔

 

معاشرتی قیود کے شکار یہ والدین اب اپنے بچوں کو منوں مٹی کے تلے دبانے کے بعد ہاتھ ملنے کے سوا کچھ نہیں کر سکتے ۔ بہاولپور میں ہونے والا یہ واقعہ ہر فرد کے لۓ ایک سبق ہے ۔ ان بچوں کے لۓ بھی جو صرف ایک انسان کی محبت کو پانے کے لۓ دنیا کے ہر رشتے سے منہ موڑنے کے لۓ تیار ہو جاتے ہیں ۔

ان والدین کے لۓ بھی جن کو اپنی اولاد کی خوشیوں سے زیادہ اپنی شان اور مان کا خیال ہوتا ہے ۔بہاولپور کے اس واقعے سے جڑا ہر انسان اپنے دامن میں صرف اور صرف نقصان اور پچھتاوا سمیٹے خالی ہاتھ بیٹھا ہے ۔

To Top