تم نے بیٹی کیوں پیدا کی، پڑھیئے کسطرح ایک ماں کو بیٹی پیدا کرنے کی سزا ملی

میں بہت خوش تھی مہندی کے جوڑے میں دیکھنے والے سب لوگ میری تعریف کر رہے تھے ۔ ہر دیکھنے والی آنکھ میں میرے لۓ ستائش تھی ۔مجھے بھی خوشی تھی کہ میری ماں کی پریشانیوں کا خاتمہ ہونے جا رہا تھا ۔ میرے ابو کا انتقال میرے بچپن ہی میں ہو گیا تھا ۔ میرے ددھیال والوں نے مجھے اور میری ماں کو گھر سے نکال دیا تھا کہ کہیں ہم ان سے ابو کا حصہ نہ مانگ لیں یہ تو شکر ہے کہ میری والدہ پڑھی لکھی تھیں اور انہوں نے نوکری کر لی ۔

میری والدہ اپنے ماں باپ کی اکلوتی بیٹی تھیں اس لۓ والدین کے انتقال کے بعد میکہ ان کا بھی کوئی نہ تھا ۔اس بھری دنیا میں ہم ماں بیٹی کا ایک دوسرے کے علاوہ کوئی سہارا نہ تھا ۔ ہم ایک دوسرے کے لۓ جیتے تھے اور ہمیں کسی کی ضرورت بھی نہ تھی میری والدہ نے میری تعلیم اور تربیت میں کوئی کمی نہ چھوڑی۔

8

مگر جیسے جیسے وقت گزرتا گیا مجھے لگا امی کی میرے حوالے سے پریشانیوں میں اضافہ ہوتا گیا ۔ان کو میری شادی کی فکر ستانے لگی رشتے دار تو کوئی تھے نہیں اس لۓ انہوں نے تمام ملنے جلنے والوں سے کہنا شروع کر دیا ۔

کئی رشتے کرانے والی عورتیں وقتا فوقتا ہمارے گھر کا چکر لگانے لگیں ۔ اور پھر آخر کار میری امی کو میرے لۓ ایک رشتہ پسند آگیا ۔ لڑکا انگلینڈ میں جاب کرتا تھا ۔ اس کی بھی صرف ماں ہی تھیں جو اس کے ساتھ وہیں رہتی تھیں ۔ ان کے اصرار پر ماں بیٹا پاکستان شادی کے لۓ آۓ تھے ۔اور شادی کے بعد واپس چلے جانا تھا اپنی بیوی کو لے کر ، مجھے امی کی تنہائی کی فکر تھی جس کو امی نے یہ کہہ کر دور کر دیا کہ میری شادی کے بعد وہ بھی وہیں آکر رہ جائیں گی۔

شادی کے بعد مجھے چونکہ انگلینڈ چلے جانا تھا اس لۓ امی نے جہیز کے بجاۓ اپنی ساری جمع پونجی جہیز کے نام پر میرے سسرال والوں کو دے دی ۔سب نے کہا بھی کہ میرے نام پر فکس کر دیں مگر امی نے کہا کہ سب کچھ اس کے شوہر کا ہی تو ہو گا وہی اس کے جانے کے انتظامات کرے گا اس لۓ سب کچھ ان کے حوالے کر دیا گیا ۔

6

 

میری رخصتی بہت دھوم دھام سے ہوئی اگر کوئی کمی ہم نے نہ چھوڑی تو پیچھے وہ بھی نہ ہٹے ۔ مختصر سے لوگوں گی بارات ایک ہوٹل میں ارینج کی گئی اور میں رخصت ہو کر اپنے شوہر کے پاس چلی گئی ۔ وہ بہت اچھے اور خیال کرنے والے تھے ۔ مجھے لگا تھا کہ دنیا میں اگر عورت کے لۓ کوئی جنت ہوتی ہے تو وہ پیار کرنے والے شوہر کے ساتھ ہی ہوتی ہے ۔میں اور میری امی بہت خوش تھے یہاں تک کہ میرے شوہر کے واپس جانے کے دن قریب آگۓ ۔

میرے سسرال والوں نے جو گھر کراۓ پر لیا تھا وہ چھوڑ دیا میں اپنے شوہر کے جانے کے بعد امی کے گھر آگئی ۔ بظاہر کچھ بھی نہیں بدلا تھا مگر میں اندر سے ایک انتظار کے ساتھ جڑ گئی تھی مجھے ہر وقت لگتا کہ اب بلاوا آجاۓ گا ۔ ان کے ساتھ گزارا گیا ایک مہینہ مجھے چین لینے نہیں دیتا تھا ۔اب میں جلد ازجلد ان کے پاس جانا چاہتی تھی ۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ جاتے ہی پراسز شروع کر دیں گے ۔

9

 

اس دن میری طبیعت بہت بوجھل بوجھل سی تھی ڈاکٹر کے پاس گئی تو پتہ چلا کہ میں ماں بننے والی ہوں ۔میں نے فورا ہی یہ خوشخبری اپنے شوہر کو سنائی تو وہ پریشان ہو گۓ کہنے لگے کہ اس حالت میں تو سفر نہیں ہو سکتا اب مجھے بچے کی پیدائش تک یہیں رہنا پڑے گا ۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ خوش ہوں یا اداس ۔مگر امی نے تسلی دی کہ اس طرح میرا اپنے شوہر سے تعلق اور زیادہ مضبوط ہو جاۓ گا ۔

میرے شوہر نے مجھے بتایا کہ مجھے اور میرے بچے کو بلوانے کے لۓ اسے ارجنٹ کچھ پیسوں کی ضرورت ہے جو اگر نہ ملے تو شائد ہم کبھی وہاں نہ جا پائيں ۔میری امی نے اپنا مکان یہ کہہ کر بیچ دیا کہ آخر تو ہم نے وہاں جا کر رہنا ہے وہ پیسے بھی بھجوا دئیے گئے اب ہمارے سروں پر ہماری چھت بھی نہ رہی ہم کراۓ کے مکان میں شفٹ ہو گۓ ۔

10

وہیں پر میری بیٹی پیدا ہوئی ۔ اس دن میرا اپنے شوہر سے آخری رابطہ ہوا اس کے بعد انہوں نے یہ کہہ کر کہ تم نے بیٹی کیوں پیدا کی مجھ سے ہر تعلق توڑ لیا۔

آج میں میری ماں اور میری بیٹی ایک کراۓ کے مکان میں تنہا رہتے ہیں میری ماں بھی نوکری کرتی ہے اور میں اپنی بیٹی کو سنبھالتی ہوں ۔ قانون کا ہردروازہ کھٹکھٹا چکی ہوں مگر کوئی راستہ ایسا نظر نہیں آتا جس کی بنیاد پر میں اپنی بیٹی کے باپ کو اس کو اپنانے پر مجبور کر سکوں ۔

To Top