بیٹی کی پیدائش پر ایک باپ کے اس ردعمل نے معاشرے پر سوال اٹھا دیۓ

مشرقی معاشرے کا یہ المیہ رہا ہے کہ اس نے بیٹی کو ایک بوجھ بنا کر رکھ دیا ہے ۔حالانکہ ہمارے مذہب میں عورت کے ذمے گھر کے امور اور اولاد کی تربیت کی وہ اہم ترین ذمہ داریاں ہیں جو کہ ان کا معاشرے کا کارآمد ترین فرد بناتی ہیں۔ مگر ہم نے یہ سمجھ لیا ہے کہ دنیا کا سب سے اہم کام صرف پیسے کمانا ہے۔

اور چونکہ عورت کے ذمے صرف گھر کے اندر کے امور انجام دینا ہے تو وہ معاشرے کی ناکارہ ترین ہستی ہے ۔ ہر پیدا ہونے والی بیٹی باپ کے لۓ بوجھ سے زیادہ کچھ نہیں ہوتی ۔باپ کے نزدیک اس کی پیدائش کا مطلب ایک عذاب سے کم نہیں ہوتا جس کے کھانے پینے کی ذمہ داری اس پر ہوتی ہے ۔

اس کے بعد بیٹی کے جوان ہونے کے بعد اس کی شادی کا مشکل ترین مرحلہ بھی اس کو سرانجام دینا پڑتا ہے ۔جب وہ اپنے اس بوجھ کو کسی دوسرے مرد کے کاندھوں پر جہیز کے ہمراہ ڈال دیتا ہے۔ جہیز نہ ہونے کی صورت میں یہ بیٹی ساری عمر اس کے سینے پر مونگ دلتی رہتی ہے ۔ اسی وجہ سے بیٹی کی پیدائش پر اکیسویں صدی کے اس باشعور دور میں بھی کچھ باپ ایسے ہوتے ہیں جو کہتے ہیں کہ ان کو پیدا ہوتے ہی مار ڈالنا ہی بہتر ہوتا ہے ۔

ایسا ہی واقعہ کراچی میں پیش آیا جب ایک باپ نے ایک اور بیٹی کے پیدا ہونے پر نہ صرف اس معصوم نومولود بچی کو تشدد کا نشانہ بنا کر مار ڈالنے کی کوشش کی ۔مگر جب اس کوشش میں کامیاب نہ ہو سکا تو اس نومولود بچی پر کھولتا ہوا تیل پھینک دیا تاکہ وہ بچی ہلاک ہو جاۓ ۔

https://www.facebook.com/Noownews/videos/549164302102622/?hc_ref=ARQpuaVeaL7plFTSRpHRn-Bex5oHdl6KZ02xBscBNuF6tUENT28xAa84sfpe-92pvF4&fref=nf

اس قسم کے واقعات کا سبب صرف اور صرف معاشرے کی اس سوچ کا باعث ہے کہ عورت معاشرے میں ایک فالتو چیز سے زیادہ کچھ نہیں ۔حالانکہ ایک بہترین ماں ایک بہترین نسل کی تربیت کا سبب ہوتی ہے ۔لیکن اس کے لۓ ضروری ہے کہ اس ماں کو بہترین تعلیم اور اعتماد سے آراستہ کیا جاۓ ۔

اس کی حیثیت صرف بستر گرم کرنے والی اور چولھا گرم رکھنے والی سے زیادہ ہونی چاہۓ ۔ بیٹی کے ساتھ ایسا سلوک کرنے والے باپ کے ساتھ قانون کو سخت ترین ہاتھوں سے نمٹنا ہو گا ۔ورنہ معاشرہ ایک بار پھر اس دور میں داخل ہو جاۓ گا جب بیٹی کو پیدا ہوتے ہی زندہ درگور کر دیا جاتا تھا۔

To Top