بلوچستان بلوچ لبریشن فرنٹ کی جانب سے ایک بڑا دعوی سامنے آگیا

بلوچستان کے ضلع کیچ سے حکام نے پندرہ افراد کی لاشیں برآمد کی ہیں۔ منگل کی رات  ان افراد کو بلوچستان کے ضلع کیچ کی تحصیل تربت کے علاقے گروک میں, گاڑی سے اتار کر ,گولیوں کا نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا ہے ۔ان افراد کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے بتایا جا رہا ہے ۔

ہلاک شدگان میں سے چار کا تعلق ضلع سیالکوٹ، تین کا ضلع منڈی بہاؤ الدین، دو کا ضلع گوجرانوالہ، جبکہ ایک، ایک کا واہ کینٹ اور گجرات سے بتایا گیا ہے جبکہ چار لاشوں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔

بلوچستان لبریشن فرنٹ نے بھی ایک بیان میں ان افراد کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی ہے۔تنظیم کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ مارے جانے والے افراد عسکری تعمیراتی کمپنی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے ملازمین تھے اور ضلع کیچ میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے پر کام کر رہے تھے۔

جب کہ کمشنر مکران نے اس حوالے سے میڈیا کو بتایا کہ مقتولین غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کی کوشش کر رہے تھے ۔تاہم انہوں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا کہ جس سے یہ ظاہر ہو کہ یہ کاروائی سیکیورٹی حکام کی جانب سے کی گئی ہے ۔

مقتولین کی لاشوں کو ضلع کیچ کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ضابطے کی کاروائی کے بعد ان کو ان کے آبائی علاقوں میں منتقل کر دیا جاۓ گا ۔ حکام اس حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں ۔ مگر یہ امر مسلمہ ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ بلوچستان کے شہر مند اور تفتان کے راستے غیر قانونی طور پر ایران کے راستے خلیجی اور یورپی ممالک جاتے ہیں۔

انسانی اسمگلنگ کے اس عمل میں شدت پسندوں  کے ملوث ہونے کے سبب تمام تر کوششوں کے باوجود سیکیورٹی ایجنسیاں ابھی تک بھرپور کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ اس لۓ ان پندہ افراد کے حوالے سے بھی یہی تاثر ابھر رہا ہے کہ یہ غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے والے ہی ہوں گے ۔

To Top