‘اگر آپ بے اولاد ہیں اور بچہ گود لینا چاہتے ہیں تو ہم سے رابطہ کریں ‘پاکستان میں آن لائن مکروہ دھندے کا انکشاف

معصوم نوزائیدہ بچوں کی خرید و فروخت کا کاروبار صدیوں سے چلتا آرہا ہے ۔ اس کاروبار کے پروان چرذنے کے پیچھے بھی تجارت کا وہی اصول کارفرما ہوتا ہے کہ جس چیز کی بھی ڈیمانڈ ہو گی اس کی سپلائی لازمی طور پر کی جاۓ گی ۔اسی وجہ سے تاریخ کے ہر دور میں بچوں کی خرید و فروخت کبھی پوشیدہ طریقے سے اور کبھی سرعام کی جاتی رہی ہے

ان بچوں کو کبھی تو بے اولاد جوڑوں کو فروخت کر دیا جاتا ہے ۔کبھی ان کا استعمال بھیک مانگنے والے گروہوں کی جانب سے کیا جاتاہے اور کبھی ان کو جنسی مقاصد کے لیۓ بھی خریدا جاتا ہے ۔ مگر یہ کاروبار قانونی طور پر جائز نہیں لہذا مختلف پوشیدہ ہتھکنڈوں سے چلایا جاتا ہے

مگر حال ہی میں کراچی کے اندر اشیا خرید و فروخت کے ایک گروپ میں کسی سلمان احمد نے ایک بچے کی تصویر کے ساتھ ایک اشتہار لگایا ہے کہ اگر کسی کو بچہ چاہیۓ ہو یا کوئی بچہ خریدنا چاہے تو اس کے لیۓ ان سے ان باکس رابطہ کریں پہلے تو یہ اشتہار ہی انسانیت کی تزلیل ہے جہاں ایک ابن آدم کو فروخت کیا جا رہا ہے

اس سے زیادہ شرمناک پہلو یہ ہے کہ اس اشتہار کو دیکھ کر کچھ لوگ اس بچے کی قیمت دریافت کر رہے ہیں جس کو فروخت کرنے کے لیۓ اس کی تصویر لگائی گئی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ کچھ لوگوں نے کمنٹ میں اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ ان کو بچہ لینا ہے

بچہ گود لینا اور بچہ خریدنا یہ دو علیحدہ معاملات ہیں ملک بھر میں ایسے ادارے موجود ہیں جو کہ یتیم و بے سہارہ بچوں کی نہ صرف کفالت کی جاتی ہے بلکہ مناسب جانچ پڑتال کے بعد ان کو بے اولاد جوڑوں کے حوالے بھی کیا جاتا ہے یہ سارا عمل باقاعدہ حکومتی رجسٹرڈ اداروں کی زیر نگرانی ہوتا ہے اور اس امر کو بھی یقینی بنایا جاتا ہے کہ اس کے بدلے میں کسی قسم کے پیسوں کا لین دین نہ ہو

مگر اس اشتہار میں اس قسم کے کسی بھی قسم کے ضابطے کا خیال نہیں رکھا گیا اس قسم کے اشتہارات غیر قانونی سرگرمیوں کو فروغ دینے کا سبب بھی بن سکتا ہیں حکومت کو چاہیۓ کہ اس قسم کے اشتہارات لگانے والوں کے مقاصد تک جاننے کی کوشش کریں ۔ اگر یہ عمل مزاق کے طور پر بھی کیا گیا ہے تو انتہائی غیر اخلاقی مزاق ہے اور اگر ایسا حقیقت کے طور پر ہو رہا ہے تو اس کی روک تھام ضروری ہے

To Top