”میں نے کیمرے میں دیکھا وہ میرے ایک ماہ کے بچے کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کر رہی تھی ‘ مالکہ نے کس جرم میں ملازمہ کو جیل بھجوا دیا

جیسے جیسے معاشرے میں معاشرے میں مہنگائی اورمادیت بڑھتی جا رہی ہے اس کے ساتھ ساتھ اپنے طرز زندگی کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیۓ صرف ایک کمانے والے فرد کی کمائی پر اکتفا کرنے کا رجحان ختم ہوتا جا رہا ہے ۔ اب گھر کے اخراجات اور دیگر ضروریات کو مناسب طریقے سے پورا کرنے کے لیۓ میاں بیوی دونوں کے لیۓ گھر سے باہر نکلنا ضروری ہوتا جا رہا ہے

مشرقی معاشروں میں تو مشترکہ خاندانی نظام کے سبب دادی یا دیگر رشتے اس وقت میں بچوں کو سنبھالنے کی ذمہ داری بخوبی اٹھا لیتے ہیں جب کہ ماں باپ دونوں کمانے کے لیۓ گھر سے باہر چلے جاتے ہیں ۔ فطری محبت ہونے کے یہ رشتے بچے کا خیال ماں سے بھی زیادہ محبت اور توجہ سے رکھتے ہیں

مگر مغربی معاشروں میں جہاں پر خاندانی نظام شدید ترین انتشار کا شکار ہے وہاں ایک جانب اول تو جوڑے آپس میں شادی کا تعلق قائم ہی نہیں کرتے کہ اس کی ذمہ داریاں نبھانا آسان نہیں ہوتا ۔ اور اگر شادی کر بھی لیں تو بچوں کی ذمہ داری سے بچ کر ہی رہنے کی کوشش کرتے ہیں

ان حالات میں مغربی معاشروں میں اپنے شیر خوار بچوں کی دیکھ بھال کے لیۓ ایسی خواتین کو بطور ملازمہ رکھنے کا بھی رجحان پیدا ہو رہا ہے جو ماں کی غیر موجودگی میں بچے کو سنبھالنے کے ساتھ ساتھ اس کے کھانے پینے اور صفائی کا خیال رکھتی ہیں ۔ اس کے لیۓ وہ خطیر معاوضہ بھی وصول کرتی ہیں

حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں اسی طرح ایک کام کرنے والی عورت ایک نومولود سے تنگ آکر نہ صرف اس کو مار پیٹ رہی ہے بلکہ اس نومولود بچے کو دھکے دے رہی ہے زور زور سے اس کے معصوم چہرے پر طمانچے مار رہی ہے اور اس کو اپنے ظلم کا نشانہ بنا رہی ہے

جب اس بچے کی ماں نے یہ تمام منظر سی سی ٹی وی فوٹیج پر دیکھا تو اس نے اس ملازمہ کو  نہ صرف ملازمت سے نکال دیا بلکہ اس کے خلاف پولیس میں نہ صرف شکایت کی بلکہ اس ملازمہ کو گرفتار بھی کروا دیا

یہ ویڈیو ان تمام ماؤں کے لیۓ ایک سبق ہے جو کہ اپنے کیرئیر کے سامنے ان معصوم بچوں کو اپنی راہ کی رکاوٹ سمجھتی ہیں

To Top