بابل کا انگنا چھوڑ کر جانے والی بیٹیوں کو کیا کیا یاد آتا ہے ؟

بیٹی کے پیدا ہوتے ہی ماں باپ کو یہ بات پتہ ہوتی ہے کہ ایک نہ ایک دن بیٹی کو  بابل کا انگنا چھوڑ کر دوسرے گھر چلے جانا ہے اور اس بات کا اظہار وہ وقتا فوقتا اپنی بیٹی کے سامنے بھی کرتے رہتے ہیں کہ وہ اس کے لۓ ذہنی طور پر تیار رہیں ۔

اپنے کلیجے کے ٹکڑے کو ہمیشہ کے لے کسی دوسرے کے حوالے کر دینا انتہائی دشوار امر ہوتا ہے ۔اسی لۓ تمام ماں باپ اکثر اس بات کو دہراتے نظر آتے ہیں کہ اگر اللہ کا حکم نہ ہوتا تو ہم تو اپنی بیٹی کا بال بھی کسی کو نہ دیتے ۔

بیٹیاں بھی جب رخصت ہو کر سسرال جاتی ہیں تو وہاں پر اگرچہ انہیں بہت محبت اور خلوص ملتا ہے مگر اس کے باوجود میکے کی کچھ یادیں ایسی ہوتی ہین جن کو وہ فراموش نہیں کر پاتی ہیں اور ان کی یاد ان کو میکے کی یاد دلاتی رہتی ہے ۔

اپنا بستر یاد آتا ہے

ماں باپ کوئی بھی ہوں وہ اپنی بیٹی کو جہیز میں اپنی حیثیت سے زیادہ اچھا پلنگ اور بستر ضرور دیتے ہیں مگر یہ حقیقت بھی تسلیم کرنی پڑے گی کہ جس وقت اس نئے بستر پر وہ بیٹی لیٹتی ہے تو اس کو وہ پرانا بستر ، تکیہ ضرور یاد آتا ہے جس کے ساتھ اس نے اپنا بچپن اور جوانی بتائی ہوتی ہے ۔

اپنی سکھیاں یاد آتی ہیں

بابل کے اںگنے کے ساتھ جو چيز چھٹتی ہے وہ اس کی سکھیاں بھی ہوتی ہیں ۔وہ سکھیاں جن کے ساتھ بچپن کی انتہائی حسین یادیں اور جوانی کی شرارتیں جڑی ہوتی ہیں بابل کے اںگنے کے ساتھ وہ بھی چھٹ جاتی ہیں مگر ان کی یاد نہیں چھٹتی ۔ کسی کو بھی اس کی سکھی کے ساتھ دیکھ کر بیٹی کو فورا اپنی سکھیاں یاد آجاتی ہیں ۔

ماں کی ڈانٹ یاد آتی ہے

سسرال میں جاتے ہی انسان کے رتبے میں اضافہ ہو جاتا ہے اور اسی سبب اب اس کو براہ راست ڈانٹ کے بجاۓ بلواسطہ طور پر سسرال والوں کے طعنے سننے کو ملتے ہیں مگر اس وقت اس کو اپنی ماں کی پیار بھری ڈانٹ بہت یاد آتی ہے ۔

بھائی سے ہونے والا جھگڑا یاد آتا ہے

بھائیوں کے ساتھ جھگڑے یاد گار ہوتے تھے غلطی کسی کی بھی ہوتی تھی ابو ڈانٹ کر بھائی کو ہی بولتے تھے کہ بہن جانے والی ہے اس کو مت ستاؤ جاؤ اس کو چاکلیٹ لا کر دو اور پھر بھائی سارے نخرے اٹھاتا تھا ۔

میکے کی چاٹ اور گول گپے یاد آتے ہیں

اس بات کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ بابل کی گلی کے چاٹ والے اور گول گپے کی لذت بڑی سے بڑی برانڈڈ دکان سے نہیں مل پاتی یہی وجہ ہے کہ انسان شادی کے بعد ان سب چیزوں کو بہت یاد کرتا ہے اور ہر چیز میں ان ہی کی لذت تلاش کرتا ہے۔

میکہ یا بابل کا انگنا وہ جگہ ہوتی ہے جو کہ اگرچہ انسان چھوڑ دیتا ہے مگر پھر بھی نہیں چھوڑ پاتا اس سے جڑی ہر ہر یاد عمر کے ہر حصے میں اس کو آتی ہے۔

ٹیسٹ کرکٹر عمر اکمل کا نوٹس آف چارج کو چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ

To Top