عوام سال 2018 میں کس لاڈلے کو حکومت کا نگہبان دیکھنا چاہتے ہیں؟

کوئی ابّو کا لاڈلہ ہوتا ہے کوئی امی کا لاڈلہ ہوتا ہے لیکن یہاں تو کچھ عجب ہی داستان ہے. یہاں کوئی عدلیہ کا لاڈلہ کوئی فوجی آمر کا کچھ عجب ہی بحث جاری ہے۔

میاں صاحب اوران کی دختر نیک اختر عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوے کچھ یوں کہتے ہیں کے عمران خان صاحب  عدلیہ کے چہیتے ہیں، وہ غلطی بھی کرتے ہیں تو عدلیہ کہتی ہے آپ غلط نہیں ہیں ، اور اگر خان صاحب کہتے ہے کے نیازی کمپنی میری ہے اثاثے میرے ہیں تو عدلیہ کہتی ہے نہ بیٹا نہ تیری نہیں ہے۔

Maryam nawaz trol adlya and Imran khan

مریم نواز کی عمران خان اور عدلیہ پر کڑی تنقید

Posted by Masala Markay on Thursday, January 4, 2018

عمران خان صاحب بهی چپ نہ رہے اور بولے میں لاڈلہ نہیں لاڈلے تو آپ ہیں وہ بھی  جرنل ضیاء کے۔ عمران خان کے کارکن ان سے کتنی محبّت کرتے ہیں یہ بات کسی سے  نہیں، علی محمّد خان کہتے ہیں میاں صاحب نے ہمیشہ دوسروں کے کندھوں پر سیاست کی ہے

اگرعمران خان لاڈلے ہوتے تو آج سے پندرہ سال پہلے ہی  انھیں ملک کا وزیراعظم بنا دیا جا چکا ہوتا۔

فیاض چوہان کہتے ہیں عمران خان پاکستان کی 22 کروڑ عوام کے لاڈلے ہیں۔

اب فیصلہ عوام کو کرنا ہے کے لاڈلہ کون اور وہ کس لاڈلے کو حکومت کا نگہبان دیکھنا چاہتے ہیں؟ عوام کو جاگنا ہوگا اور اپنے ووٹ سے  تبدیلی لانی ہوگی ورنہ کوئی بابا لاڈلہ ہی حکومت چلا رہا ہوگا اور کوئی بابا بنگالی ملک کا سربراہ ہوگا۔ سوچیں اور اپنے حق راہ دہی کا استعمال کریں اس سے پہلے بہت دیرہوجائے۔

To Top