جفا سے کیا اب ہـو گا ۔۔۔ وفا سے کچھ جب ہوا نہیں انسان وہ مـیرا نہ ہـو سکا ۔۔۔ کیوں خدا معجزہ تب ہوا نہیں دلِ ناداں کو تسلی دیجیے آپ ابھی شرکِ عشق لب ہوا نہیں جوہڑوں کی مستیاں ویسی ہیں شور سخن کا کب ہوا نہیں ۔۔۔ کاش یہ قلم ٹوٹ جاۓ مـیرا سفرِ عشق طے سب ہوا نہیں دور جا کـر کیا کرو گـے عمیر رات کے بعد تو شب ہوا نہیں مانگنے کا مزا آج کی رات ہے،ملک بھر میں...
جـــھوٹ کو تیرے سر و صنوبر نہیں کہا کچھ بھی خاموشی سے بڑھ کر نہیں کہا ہر بار بلایا تجھے تکلیف کے باوجود چاہا دل ســے نکالنا مـگر نہیں کہا اتنی ہمت شاید مجھ میں نا تھی تو نے جـو بھی کیا اکثر نہیں کہا بھرم مــیری محبت کا ٹوٹنــے نا دیا صنم نے جو حال سرِ ممبر نہیں کہا مجھ سے بہتر شہنشاہ سردار ہی سہی شکر ہے ان لہـروں کو سمندر نہیں کہا عُمیر تو فردِ عمل تکتا ہے کیوں اُس نے خود کو قلندر نہیں کہا
ہو اگر مُمـکن تو چلے آنا مراسمِ جدائ ادا کر کے جانا نیا پھر داد طلب ہے بہانہ ترکیب مگر اچھا مجھے بتانا شمع کی لؤ کچھ یوں بجھانا کہ زمانہ بے خبر رہے جاناں جو شکواہ کروں تو پتھر برسانا ہے محبت کو شاعری نے نبھانا عُمـیر کی یاد اُسے نہیں آنا راکھ صرف تم دل کے جلانا انقلاب کتاب کی وجہ سے نہیں ہمیشہ صاحب کتاب کی وجہ سے...
نظریں جھکا کر چلتا ہوں اب منِ من ہـــی جــــلتا ہوں اب جانے کـــیسا درد پل رہا ہے جابجا خون اگلـــتا ہوں اب نا سمجھ سی محبت کے نام پر گلی کوچوں سے الجھتا ہوں اب ذکر سُن کر اعتبار و بھروسے کا خودی پر مـــیں ہنستا ہوں اب شاید یہ شرم کـــــی بات ہے شرم سار ہوا پھـــرتا ہوں اب کیا سناؤں داستانِ عُمیر جو سنو خیر! ہمیشہ کیلئے سوتا ہوں اب
Pedophilia is a psychiatric disorder, where a mentally sick person becomes a sexual predator for kids only. The porn industry has implanted...
قحط سا سماں ہے نا اُمیـدی رواں ہے حسبِ توفیق خوشی میں اُداســـی بــے زباں ہے راہِ گزر غمگـــین ہے لمحہِ فکــر کارواں ہے افسوس کے دبستان میں محـــبت ہی بیـاں ہے عمیـر رہا تنہا وہاں ہے اشکوں کا منظر جہاں ہے
سنو! رات میں نے خود کو الجھتےدیکھا وقت کو بگڑتے دیکھا اور لب کو لرزتےدیکھا سنو! میں نے خاموش فضاؤں کواجڑتے دیکھا پھر غمِ عشق کو خود سے جھگڑتے دیکھا سنو! گھنے جنگل میں پُکار کو بچھڑتےدیکھا پھر میں نے ویرانی کو بھی تڑپتے دیکھا سنو! میں نے بادلوں کو گرجتے دیکھا پھر آسماں کو زروقطار روتے بھی دیکھا سنو! ہر لمحےمیں نے چاہت کوبکھرتے دیکھا پھر نظروں میں خود کو بھی گرتےدیکھا سنو! میں نے اُمید کے پرندے کومرتے دیکھا پھر خدائی کو دل میں بھی اُترتے دیکھا سنو! عُمیر نے اِک خاموش سا سپنادیکھا نا جانے پھر کیا کیا دیکھا ۔۔۔
تجھ سے جدا ہونے کا سبب یاد آیا نا جانے کون سا گزرا ہوا پَل یاد آیا بھڑکتی یادوں میں تنہا چھوڑ کر وہ تیرا سکون سے گزر جانا یاد آیا تجھ سے جدا ہونے کا سبب یاد آیا نا جانے کون سا گزرا ہوا پَل یاد آیا ہر بار ہمیں اپنائیت کی اُمید دے کر وہ تیرا ہر امید کو کچل کر جانا یاد آیا تجھ سے جدا ہونے کا سبب یاد آیا نا جانے کون سا گزرا ہوا پَل یاد آیا بھرے بازار میں رقیب کا ہاتھ تھام کر وہ تیرا سرِعام ہمیں رسوا کر جانا یاد آیا تجھ سے جدا ہونے کا سبب یاد آیا نا جانے کون سا گزرا ہوا پَل یاد آیا عُمیــر کی محبت کو جا بجا نیلام کرکے وہ تیرا جیتے جی ہمیں مار کر جانا یاد آیا...
کچھ یوں بھی مسکرانا چاہتا تھا بند لبوں میں گنگنانا چاہا تھا دیدِ در کی ہر کشش میں دل بھی کچھ بہکانا چاہا تھا حَسین بدن کو جھنجوڑ کر تیرے آپ اپنا یوں مہکانا چاہا تھا کہ مست جال میں زلفوں کے مکمل خود کو دفنانا چاہا تھا رکتی سانسوں میں ابھرتی آگ کو ہوش کھو کر بجھانا چاہا تھا نا جانے کیوں ہر دم جاناں اِک اِک شعر دوہرانا چاہا تھا عُمیر نے ہو کر بے بس تجھے روم روم میں بسانا چاہا تھا
حسین لمحوں کو جیتا رہا ہوں میں گھونٹ لزت کا پیتا رہا ہوں میں نشیلی انکھیوں کو من میں سرور مگر دیتا رہا ہوں میں دل کش چال پر آپ کی جاناں بے مسلسل ڈھلتا رہا ہوں میں خاموش جھیل کنارہ نظروں میں لبوں سے الجھتا رہا ہوں میں بے بس چاہت میں قُرب کی خود سے بچھڑتا رہا ہوں میں تڑپ تھی نا تھی چاہت کسی کی جا بجا آپ میں اترتا رہا ہوں میں عمیــر کی تختیِ روح پر ہر دم نامِ صنم لکھتا رہا ہوں میں
گزر گئیں صدیاں اِک ملاقات کے بعد کاش کہ آجــاۓ وہ مدا رات کے بعد عــــجـب ربــط تھا روح و جـــسم کا...
آسمان زمین کو دیکھ کر بولا، زمین تُجھ پر مجھے ترس آتا ہے، تو نے بہت ظلم جھیلے ہیں۔ بہت بےبس بہت بےچارہ ہے رےتو۔ مجھے دیکھ، میرے وجود میں چاند ستارے اور سورج سماۓ ہوۓ ہیں جوتجھے روشنی بخشتے ہیں۔ میرے وجود میں بسنے والے بادل تجھے زرخیزرکھتے ہیں، تیری خُشکی مِٹاتے ہیں۔ میں اگر نا ہوتا تو سوچ تیرا کیا ہوتا۔ زمین مُسکرائی اور بولی میرے ہونےسے ہی تیرا ہونا ہے۔ بھلے میں نے سب کُچھ سہا ہے مگر نا بھول تو بھی برابر کا شریک...