عورت شہوت کا ذریعہ یا ایک جنس نہیں بلکہ ایک ماں بہن اور بیٹی بھی ہے

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

انتہائی نگہداشت میں نمو پانے والے لوگ اس کو جدت کہتے ہیں ۔مگر یہاں اچھنبے کی بات یہ ہے کہ حوا کی بیٹی سستی ہو گئی ہے ۔کبھی اخبار پر ایک صابن کا اشتہار کی زینت بنتی ہے ۔ اور کہیں رقص کی محفلوں میں رقاصاؤں کے روپ میں وہاں بیٹھے نام نہاد شرفا کی جنسیت او روحانیت کی تسکین کا سبب بنتی ہیں ۔اور کہیں ضرورت براۓ رشتہ کے ایک آرٹیکل کی زینت بن کر فخر محسوس کرتی ہے ۔

مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ آج کا زمانہ جس کو جدید تہزیب و تمدن اور جنسی خواہشات سے ماورا زمانہ قرار دیا جاتا ہے دراصل ایک شہوت ذدہ زمانہ ہے ۔اس حدید زمانے کی بنیادیں کھوکھلی ہیں ۔

اس زمانے کی منہ بولی جدت دو ٹکوں کے عوض اپنی عزت کو پامال کرنے کی اجازت تو دیتی ہے مگر پسند کی شادی کرنے پر اس کا گلا دبا دیتی ہے ۔

ایک آفس میں لوگوں کی شرارت بھری نگاہوں اور بے ہودہ مزاقوں کے نشتر برداشت کرنے کی اجازت تو دیتی ہے مگر اس کی محبت کے عوض اس کی پاک دامنی کو ایک بدچلن عورت قرار دیتی ہے ۔

معاشرے میں طوائف کو شادی بیاہ کے موقعوں پر برہنہ رقص کی اجازت تو دیتی ہے ،مگر کسی مرد کے لیۓ اس کے قلم سے لکھے الفاظ پر اسے ایک بدتر دوشیزہ بنا کر پیش کرتی ہے ۔

افسوس ہم اس جدت پسند اور ترقی یافتہ زمانے میں ذہنی انتشار اور تنزلی کی ایسی بے ہودہ مثالیں قائم کر رہے ہیں ۔جو آنے والی نسلوں کے لیۓ شرمندگی یا درندگی کا باعث بنیں گی ۔اور خدا کی اس تخلیق کو ہمیشہ کے لیۓ حقارت کا نشان بنا دے گی

سوچ بدلو

 

To Top