مرد اور عورت کا باہمی تعلق تاریخ کے ہر دور میں موضوع بحث رہا ہے اگر ایک جانب لبرل حلقے مخلوط محفلوں کو جائز اور صحت مندانہ قرار دیتے ہیں تو دوسری جانب اسلامی حلقے ہمیشہ سے اس کی حوصلہ شکنی کرتے نظر آتے ہیں اور اس کے لیۓ وہ مختلف قسم کی مثالوں کا بھی سہارہ لیتے رہتے ہیں تاکہ اپنی بات موثر انداز میں سمجھائی جا سکے
معروف مزہبی مبلغ جناب طارق مسعود نے بھی اسی بات کو بیان کرنے کے لیۓ جس مثال کا سہارہ لیا اس نے سب کو حیرت میں مبتلا کر دیا مولانا نے اپنے خطبے میں عورت کو چرس سے تشبیہ دیتے ہوۓ فرمایا کہ چرس کا نشہ عورت کے نشے سے ہلکا ہوتا ہے کیوں کہ عورت کو اللہ تعالی نے خاص طور پر مرد کے لیۓ تخلیق کیا ہے اسی وجہ سے اس کا نشہ چرس سے بہت زیادہ ہوتا ہے
مولانا کا اس حوالے سے یہ بھی کہنا تھا کہ ہم چرس استعمال کرنے کی اجازت تو اپنے بچوں کو نہیں دیتے مگر جوان لڑکوں کو جوان لڑکیوں کے ساتھ بٹھا دیتے ہیں جس سے وہ عورت کے نشے میں مبتلا ہو جاتے ہیں جو چرس سے زيادہ خطرناک ہوتا ہے
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ چرس ایک بدبودار نشہ ہے جس کو اپناتے ہوۓ صاف ستھرے لوگوں کی طبیعت بھی اس کی جانب راغب رہیں ہوتی جب کہ مفتی صاحب اس بدبو دار چیز سے عورت کو تشبیہ دے کر نہ صرف عورتوں کی توہین کر رہے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ عورت کے نام سے موسوم ماں بہن بیٹی کے رشتے کی توہین کے بھی مرتکب ہو رہے ہیں
مردوں کو اس بات کی تربیت دینے کے اور بھی بہت سارے طریقے ہیں جس کے ذریعے عورتوں کی عزت کی جا سکتی ہے جیسے کہ ہمارے پیارےنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اور ان کے صحابہ کرام نے اپنے اخلاق اور کردار سے یہ ثابت کیاکہ معاشرے میں عورت کا مقام کیا ہے اور اس کی کس طرح عزت کی جاتی ہے
مفتی صاحب کے اس بیان سے تو یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ عورت وہ گندہ نشہ ہے حو کہ صرف اور صرف گندے لوگ ہی کرتے ہیں اور جو صاف ستھرے لوگ ہیں وہ نہ صرف عورتوں سے دور رہیں بلکہ اس کو ایا نشہ آور چیز سمجھ کر اس کو نہ صرف ذلیل کر یں بلکہ اس سے نفرت بھی کریں
امید ہے کہ علما کرام اس قسم کے درس دینے سے قبل تاریخ کے اوراق سے ہمارے پیارے نبی کی سیرت اور اس سے جڑی مثالوں کو بھی ضرورمد نظر میں رکھیں گے
