اے ٹی ایم مشینوں کے ذریعے پاکستانیوں کے کروڑوں روپے منتقل کرنے والے گروہ کا سراغ مل گیا

انسانی فطرت کے اندر اچھائی کا پہلو جس طرح روز اول سے موجود ہوتا ہے اسی طرح برائی کا پہلو بھی اس کے اندر ہی موجود ہوتا ہے ۔یہی سبب ہے کہ ہر دور میں جرائم موجود رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ ان جرائم کا خاتمہ کرنے کے لۓ قانون بھی اپنا کردار ادا کرتا رہا ہے ۔

جس طرح انسانی زندگی نے ہر شعبے میں ترقی کی ہے اسی طرح جرائم کے بھی نت نۓ طریقے ایجاد ہوتے جارہے ہیں ۔ چوروں اور ڈکیتوں سے بچنے کے لۓ انسان نےروپے اور پیسے اپنے پاس رکھنے کے بجاۓ  ایسے ذرائع استعمال کرنا شروع کیۓ جن کو لوٹنا دشوار ہو ۔اسی سبب اے ٹی ایم کارڈ اور کریڈٹ کارڈ کا استعمال شروع ہوا ۔

ان کے پاس ورڈ کی مدد سے چوری اور ڈکیتی کی روک تھام کرنے کی کوشش کی گئی مگر اب خبریں آرہی ہیں کہ کراچی اور اسلام آباد میں ایسی شکایات سامنے آئی ہیں کہ جس میں اے ٹی ایم مشینیں استعمال کرنے والوں کے پاس ورڈ ہائکنگ مشینوں کے ذریعے چوری کر لیۓ جاتے ہیں ۔

اور پھر ان پاس ورڈ کا استعمال کر کے لوگوں کے اکاونٹ میں سے نہ صرف ان کے یہ پیسے چرا لیۓ جاتے ہیں بلکہ ان کو بیرون ملک بھی منتقل کر دیۓ جاتے ہیں گزشتہ ایک ہفتے میں پاکستانیوں کے اکاونٹ میں سے کڑوڑوں روپے بیرون ملک منتقل کیۓ گۓ ہیں ۔

ایف آئی اے کے مطابق سائبر کرائم کے اس جرم میں چینی باشندے ملوث ہیں ۔جنہوں نے ایسی ہائکنگ مشینیں ایجاد کی ہیں اور ان کا استعمال پاکستان میں کر کے پاکستانیوں کو ان کی حلال کمائی سے محروم کر رہے ہیں

تازہ ترین واقعات کراچی کے ڈیفنس ۔کلفٹن۔ گلشن اقبال اور گلستان جوہر کے علاقوں میں رپورٹ ہوۓ ہیں ۔ اسٹیٹ بنک کے مطابق حبیب بنک نے یہ رپورٹ کی ہے کہ گزشتہ ہفتوں میں ان کے اے ٹی ایم سے ایک کروڑ سے زیادہ رقم جعلسازی سے بیرون ملک منتقل کی گئی ہے ۔

اے ٹی ایم مشینوں کے بھی غیر محفوظ ہونے کی خبر نے پاکستانیوں میں خوف کی لہر دوڑا دی ہے ۔اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی ہوئی شرح کے سبب شہری اپنی جیبوں میں زیادہ رقم رکھنے سے اجتناب برتتے ہیں ۔مگر اب بنکوں میں بھی موجود ان کی رقم کے غیر محفوظ ہونے نے ان کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے ۔

To Top