کراچی کے عسکری پارک میں جھولا ٹوٹنے کے اندوہناک واقعہ نے ایک معصوم بچی کی جان لے لی ۔حادثے کا ایسا سبب سامنے آگیا کہ لوگ خوفزدہ ہو گۓ

کراچی جس کو روشنیوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے ملک بھر سے لوگ اس شہر کے تفریحی مقامات دیکھنے آتے ہیں ۔ اس میٹروپولیٹن شہر کے مزاج کے اندر ہی یہ روایت موجود ہے کہ وہ اپنے فارغ وقت کو اپنے خاندان کے ساتھ تفریح کرتے ہوۓ گزارنا پسند کرتے ہین اسی سبب لوگون کے رجحان کو دیکھتے ہوۓ یہاں جب بھی امیوزمنٹ پارک بناۓ جاتے ہیں وہ کامیاب ہوتے ہیں

کراچی کی سب سے پرانی آبادی کے قریب پرانی سبزی منڈی کی جگہ پر عسکری امیوزمنٹ پارک کا منصوبہ کراچی والوں کے لیۓ نیا نہیں تھا مگر اس پارک میں توسیع اور اس میں الیکٹرک جھولے لگا کر اس کو ترقی دینے کے عمل کا آغاز گزشتہ سال ہی سے شروع کیا گیا تھا ۔یہ پارک صوبائی حکومت ، بلدیاتی حکومت کے مشترکہ منصوبے کے تحت قائم کیا گیا تھا

مگر گزشتہ روز جب کراچی کے شہری بچوں کے اسکول بند ہونے کے سبب روز مرہ کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں اس پارک میں تفریح کے لیۓ موجود تھے اور اپنے بچوں کے ساتھ اس پارک کے جھولوں سے لطف اندوز ہو رہے تھے تو اچانک اس پارک کا ایک جھولا ایک بڑے دھماکے سے چلتے چلتے اچانک نیچے آن گرا جس کے نتیجے میں جھولے میں بیٹھے ہوۓ افراد کے ساتھ ساتھ وہ لوگ بھی نشانہ بنے جو کہ اپنے بچوں کو اور اپنے پیاروں کو جھولا جھولتے ہوۓ دیکھ رہے تھے

Askari Park Jhoola Girne Ka Manzar ?

Posted by Farhan Memon on Sunday, July 15, 2018

اس حادثے کے نتیجے میں ایک دس سالہ بچی کشف ہلاک جب کہ بیشتر افراد زخمی ہوۓ ۔ حادثہ ہوتے ہی انتظامیہ کے تمام افراد غائب ہو گۓ اور لوگوں نے زخمیوں کو اپنی مدد آپ کے تحت اس جھولے کے نیچے سے نکالا اس حادثے کے سبب وزیر اعلی سندھ نے انکوائری کا آرڈر دیتے ہوۓ کراچی کے تمام امیوزمنٹ پارک کے جھولوں پر اگلے تین دن کے لیۓ پابندی بھی عائد کر دی ہے

دنیا بھر کے اندر امیوزمنٹ پارک قائم کرنے سے پہلے سیفٹی کا ایک پورا نظام موجود ہوتا ہے جس کے مطابق ان تمام جھولوں کی بین الاقوامی قوانین کے تحت جانچ کی جاتی ہے اس کے بعد ان جھولوں کو عوام کے لیۓ کھولا جاتا ہے اس کے ساتھ ساتھ ہر تین مہینے کے بعد ان کی جانچ کا نظام ہوتا ہے

عوام کے تحفظ کے لیۓ اس امر کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ یہ جھولے وہ تمام حفاظتی اقدام پارک کے اندر تیار رکھیں تاکہ اول تو حادثہ کی نوبت ہی نہ آۓ اور اگر خدانخواستہ کسی قسم کا حادثہ ہو بھی جاۓ تو عوام کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کی جا سکے مگر اس پارک کے اندر کسی قسم کا بھی میڈیکل عملہ متعین نہ تھا

عسکری پارک کا یہ حادثہ درحقیقت حادثہ نہ تھا بلکہ یہ کرپشن اور مفادپرستی کی ایک مثال تھا جس کو سیاسی و سماجی حلقوں کی طرف سے شدید ترین تنقید کا نشانہ بنایا گیا اس حوالے سے گلوکار فخر عالم نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ اس غفلت کی ذمہ دار صرف پارک کی انتظامیہ ہی نہیں وہ تمام ذمہ داران بھی ہیں جن کے تحت یہ پارک چل رہا تھا ۔ایم کیو ایم کے علی رضا عابدی نے بھی نہ صرف اس حادثے پر دکھ کا اظہار کیا بلکہ ان کا کہنا تھا کہ متاثرین کو حکومت سندھ معاوضہ بھی ادا کرے اور باقی جھولوں کو بھی آڈٹ کے عمل کے بغیر نہ چلایا جاۓ

پاکستان تحریک انصاف کے عارف علوی نے جناح ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس حادث کے نتیجے میں ایک بچی ہلاک جب کہ ایک زخمی کی حالت نازک ہے

عسکری پارک میں ہونے والے اس حادثے نے کراچی کے دیگر امیوزمنٹ پارک کی حالت کے حوالے سے بھی سوالیہ نشان اٹھا دیا ہے کیا وہاں پر لگے جھولے بھی بغیر کسی چیک کے چلاۓ جا رہے ہیں ؟؟ عوام اس قسم کے واقعات کے بعد کسی بھی تفریح مقام پر جانے سے قبل سو بار سوچنے پر مجبور ہو گۓ ہیں

To Top