عرب شیخوں نے ابوظہبی میں دنیا کے سب سے بڑے مندر کا افتتاح کر دیامسلم امہ احتجاج کے لیۓ اٹھ کھڑی ہوئی

سعودی عرب کو خانہ کعبہ کے سبب مسلم امہ میں ایک مرکزی حیثیت حاصل ہے ۔اس حوالے سے تمام مسلم امہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سعودی عرب کے لوگوں کو خادمین الحرمین ہونے کے سبب فضیلت حاصل ہے یہی سبب ہے کہ مسلم امہ پر جب بھی کڑا وقت آتا ہے ان کی نظریں خود بخود عرب ممالک کی جانب اٹھ جاتی ہیں ۔


کچھ معاملات ایسے ہیں جن پر پوری مسلم امہ یک زباں ہیں جیسے مسلہ فلسطین ، اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم نہ کرنا ، مسلہ کشمیر اور اس مسلہ کا ذمہ دار ہندوستان کو قرار دینا ۔ تمام مسلم امہ ایک حدیث نبوی کے مطابق ایک جسم کی مانند ہے جس نے جسم کے ایک حصے کو تکلیف دی ہے جسم کا دوسرا حصہ اس تکلیف دینے والے کے ساتھ دوستی نہیں کر سکتا ۔

اسی سبب ہندوستان کی اسلام دشمنی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ۔ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ مذہبی منافرت کی بنیاد پر ہونے والی زیادتیاں کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں ۔وہ خواہ گجرات ہو جہاں مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی یا کشمیر جہاں کے جوانوں کو گاجر مولیوں کی طرح شہید کیا جاتا ہے ان تمام واقعات میں ہندوستان اور حصوصا نریندر مودی کا کردار کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ۔

مگر گزشتہ کچھ ادوار سے نریندر مودی عرب حکمرانوں سے اپنے تعلقات تیزی سے بڑھا رہے ہیں اور یہ دو طرفہ تعلقات مسلمانوں کے لیۓ غم و غصے کا سبب بن رہے ہیں مگر لگتا یہ ہے کہ عرب رہنماؤں پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑ رہا ہے ۔ اس کا ثبوت اس بات سے بھی ملتا ہے کہ گزشتہ ہفتے عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں نریندر مودی نے عرب حکمرانوں کے ہمراہ دنیا کے سب سے بڑے بت خانے کا افتتاح کر ڈالا ۔

حدییث نبوی ہے قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ عرب کے کچھ قبائل مشرکین کے ساتھ مل کر بتوں کی عبادت نہ کرنے لگیں 

مسند احمد، ابو داود ،ابن ماجہ 

اس حدیث کی رو سے عرب شیخین نے اس بت خانے کا افتتاح کر کے ہمارے پیارے نبی کی اس بات کو سچا ثابت کیا ہے ۔عرب شیخوں کا نریندر مودی کے ساتھ مل کر نہ صرف بت خانے میں تصویریں اتارنا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ بت خانے میں کھڑے ہو کر تصویریں بنوانا مسلمانوں کے لیۓ سخت تکلیف کا سبب ہے ۔

سفارت کاری کی شرائط کچھ بھی ہوں مگر اس کے ساتھ ساتھ ہماری مزہبی اقدار ہمیں اس بات کی قطعی اجازت نہیں دیتی ہیں کہ جس نبی کی امت ہونے کے ہم دعویدار ہیں وہ بت پرستی کا سبق نہیں دیتا تھا بلکہ اس نے تو ہمیں بت شکنی کا درس دیا ہے ۔

عرب رہنماؤں کا ہندوستان کی جانب بڑھتا ہوا جھکاؤ مسلمانوں کے اندر سخت ترین غم و غصہ پیدا کر رہا ہے ۔اور پاکستان کے عوام اپنے حکمرانوں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومتی سطح پر اس معاملے کا نوٹس لیں اور اس قسم کے اقدامات کی مذمت سفارتی طور پر کریں تاکہ مسلم امہ کو اتحاد و یکجہتی کا احساس ہو سکے۔

سوشل میڈیا کے کچھ صارفین اگرچہ عرب شیخوں کی ان تصاویر کو فوٹو شاپ کی کارستانی بھی قرار دے رہے ہیں اور ایسا ممکن بھی ہے مگر ان تصاویر کو اگر غلط قرار دے بھی دیا جاۓ تب بھی ہندوستان کے ساتھ عرب دنیا کے بڑھتے ہوۓ تعلقات اور نریندر مودی کی مسلمانوں کی مقدس جگہ پر موجود تصاویر مسلم امہ کے لیۓ ایک سوالیہ نشان ہیں ۔

To Top