ڈھائی سالہ انعم کو اس کی ماں نے سمندر برد کیوں کیا ؟ بچی کے باپ کے بارے میں ہوشربا انکشافات ہو گۓ

گزشتہ دن سے اس خبر نے پورے ملک کو لپیٹ میں لیا ہوا ہے جس میں ڈھائی سالہ معصوم انعم کو اس کی سگی ماں نے سمندر برد کر دیا بچی کی لاش کے ساحل پر آنے کے بعد جب تفتیشی اداروں نے اس کی شناخت کے حوالے سے تحقیق کی تو یہ بات سامنے آئي کہ اس بچی کی قاتل کوئي اور نہیں اس کی اپنی سگی ماں ہے

جس نے اپنے کلیجے کے اس ٹکڑے کو اس وقت سرد پانی کے حوالے کر دیا جب تمام مائیں اپنے بچوں کو اپنی آغوش کی گرمی سے گرم کر رہی تھیں اس شقی القلب ماں نے اپنی ڈھائي سالہ معصوم بچی کو نہ صرف سرد پانی کی تند و تیز لہروں کے حوالے کیا بلکہ اس کے بعد اس کو اس ظالم سمندر کے رحم و کرم پر چھوڑ کر خود آرام سے اپنے گھر جا بیٹھی

تفصیلات کے مطابق شکیلہ نامی خاتون کی شادی ان کی پسند سے 2011 میں ہوئی شادی کے پانچ سال تک ان کے ہاں اولاد نہیں ہوئي اس کے بعد 2016 میں اللہ تعالی نے ان کو ایک بیٹی سے نوازہ جس کا نام انہوں نے انعم رکھا انعم کی من موہنی صورت بھی ان کے گھریلو حالات کو بہتر کرنے میں ناکام رہی

جس کے نتیجے میں شکیلہ نے اپنا گھر چھوڑ دیا اور اپنے ماں باپ کے گھر آگئی مگر غریب ماں باپ نے اپنی بیٹی کو تو اپنا لیا لیکن کسی اور کے خون کی ان کے گھر میں کوئی جگہ نہ تھی ان جالات نے شکیلہ کو ایک دوراہے پر کھڑا کر دیا شکیلہ کا مذيد یہ بھی کہنا تھا کہ اس کا شوہر اس کو اس بیٹی کے اخراجات کے لیۓ پورے ہفتے میں صرف سو روپے دیتا تھا

انعم کا وجود ماں کے لیے بوجھ بن گیا

ڈپریشن کا شکار شکیلہ کے لیۓ انعم کا ساتھ خوشی اور اطمینان کے بجاۓ ایک بوجھ بنتا جا رہا تھا جس کے ساتھ کے ساتھ نہ تو اس کے میکے میں اس کے لیۓ کوئی جگہ تھی اور نہ ہی شوہر کے گھر وہ جانا چاہتی تھی حالات کی ستم ظریفی کا شکار شکیلہ نے ایک ایسا فیصلہ کر لیا جس کی مثال اس دنیا میں کہیں نہیں ملتی

اس نے معصوم انعم کو لہروں کے حوالے کر دیا اور اپنے گھر چلی گئی جہاں رات بھر بیٹی کی محبت میں تڑپتی اس کی ممتا نے اس کو چین لینے نہ دیا صبح کے اجالے کے ساتھ وہ ایک بار پھر ساحل کے کنارے آن بیٹھی اور سمندر نے اس کو اس کی پیاری انعم واپس لوٹا دی مگر اب انعم کی سانسیں اس کے ساتھ نہ تھیں

انعم کی لاش جیسے ہی بازیافت ہوئي شکیلہ کی ممتا اسے اپنے سینے میں چھپانےکے لیۓ بڑھی اس موقع پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس کو حراست میں لے لیا اور اس نے اپنے جرم کو نہ صرف قبول کر لیا بلکہ اپنے شوہر کے برے رویۓ کے بارے میں بھی بتایا جس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس کے شوہر کو بھی حراست میں لے کر اس کو بھی اس معصوم کے قتل کا ذمہ دار قرار دے کر مقدمہ درج کر لیا ہے

To Top