کیا امی اور ابو دوبارہ شادی کریں گے؟ اس نو سالہ بچے کے سوال نے مجھے پریشان کر دیا

وہ ایک نو یا دس سال کی عمر کا بچہ تھا ۔اس میں کچھ بھی خاص نہ تھا اس کا لباس بھی عام سا تھا اور اس کا قد کاٹھ بھی ۔ میں اپنی دوست کے اسکول میں اس سے ملنے آئی تھی اور  اس کے آفس میں بیٹھی تھی جب وہ بچہ دفتر میں داخل ہوا ۔ اس نے سر درد کے سبب چھٹی کا تقاضا کیا ۔ مجھے لگا عام بچوں کی طرح کسی ٹیسٹ سے جان چھڑانے کے لۓ وہ چھٹی مانگ رہا ہو گا تاکہ گھر چلا جاۓ اور ٹیسٹ سے جان چھڑا لے ۔

1

مگر جس پل میں نے اس بچہ کی آنکھوں کی جانب دیکھا تو میری روح بھی کانپ سی گئی وہ آنکھیں ایک دس سال کے بچے کی قطعی نہیں تھیں ۔ان کی بے چینی ،اضطراب تو کوئی اور ہی کہانی سنا رہے تھے ۔ میری دوست کے استفار پر اس نے بتایا کہ اس کے سر میں شدید درد ہو رہا ہے جس کے سبب وہ کچھ بھی پڑھنے سے قاصر ہے اس پر میری دوست نے اس کو سائڈ روم میں لٹا دیا ۔تاکہ اس کے گھر فون کر کے کسی کو بلایا جا سکے ۔

میں غیر ارادی طور پر وہاں سے اٹھ کر سائڈ روم آگئی ۔وہ بچہ وہاں آنکھوں پر بازو رکھے لیٹا تھا مگر اس کی آنکھیں بند نہ تھیں بلکہ چھت پر نہ جانے کیا ڈھونڈ رہیں تھیں ۔ میرا ہاتھ بے ساختہ اس کے سر کی جانب بڑھ گیا اور میری انگلیاں اس کے بالوں میں دھیرے دھیرے مالش کرنے لگیں ۔اس نے پلٹ کر مجھے دیکھا اور خاموش نگاہوں سے مجھے دور ہو جانے کو کہا ۔

1

مگر اس درخواست میں جو کرب تھا مجھے اس نے اس سے دور نہ جانے دیا اور میں نے اس کی پیشانی کو چوم لیا ۔میں خود نہیں جانتی تھی کہ اس بچے کو اس طرح تکلیف میں دیکھ کر میرا دل کیوں اتنا مچل رہا تھا ۔ میں نے اس سے اس کا نام پوچھا اور پھر سر درد کی وجہ دریافت کی۔ اس نے جو جواب دیا وہ آپ اسی کی زبانی پڑھئے

میں نے جب سے ہوش سنبھالا اپنے امی ابو کو آمدنی کی کمی پر لڑتے ہوۓ دیکھا ۔میرے والد کی تنخواہ بہت کم تھی جس میں امی گزارا نہیں کر پاتی تھیں اور ان کے مطالبات میرے ابو کی بس سے باہر ہوتے تھے جس پر میری امی کا ایک ہی مطالبہ ہوتا تھا کہ مجھے چھوڑ دو اگر میرے خرچے پورے نہیں کر سکتے۔

کھانے پینے کے علاوہ پتہ نہیں ایسے کون سے خرچے ہوتے تھے جو میرے ابو پورے نہیں کر پاتے تھے ۔ایک دن تو حد ہو گئی میری والدہ نے ابو سے بہت جھگڑا کیا اور کہا کہ تم کیسے مرد ہو جب میں تمہارے ساتھ نہیں رہنا چاہتی تو زبردستی رکھے ہوۓ ہو ۔مجھے طلاق دو ۔

24021818

مجبورا ابو نے امی کی بات مان کر ان کو طلاق دے دی میں اور مجھ سے دو سال چھوٹی بہن کو چھوڑ کر امی چلی گئيں ۔ پھر سنا انہوں نے دوسری شادی کر لی ۔ امی کبھی کبھی ہم سے ملنے آتیں اور گھر سے باہر کسی پارک میں ہم سے ملتیں ہمارے لۓ لاۓ ہوۓ تحفے دیتیں اور پھر واپس چلی جاتیں۔

ان کے دوسرے شوہر کو ان کا ہم سے ملنا پسند نہ تھا اس لۓ انہوں نے اس سے بھی طلاق لے لی اور ایک اور آدمی سے شادی کر لی ۔جب کہ میرے والد نے شادی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔میری والدہ کے تیسرے شوہر اس حوالے سے اچھے ثابت ہوۓ کہ وہ امی کو ہم سے ملوانے لے کر آجاتے تھے اور ان کو ہم سے ملنے پر کوئی اعتراض نہیں ۔

3

کل جب ہم اپنی امی سے ملے تو انہوں نے مجھ سے اور میری بہن سے بہت عجیب بات کی کہ اپنے ابو سے کہو مجھے واپس بلالیں میں اب تم لوگوں کے بغیر نہیں رہ سکتی ۔اس وقت سے لے کر اب تک میں اور میری بہن یہی سوچ سوچ کر پریشان ہو رہے ہیں کہ ہم کیسے اپنے امی ابو کو ایک کریں ۔

اس کی اس بات کا میرے پاس کوئی جواب نہیں تھا میں صرف یہی سوچ رہی تھی کہ بعض اوقات ہم اپنی ضد کے سبب ایسے فیصلے کیوں کر جاتے ہیں جن کا خمیازہ آنے والی نسلوں کو بھگتنا پڑتا ہے ۔ یہ سب سوچنے کی عمر ان بچوں کی تو نہیں ۔یہ سوچ سواۓ سر درد کے اور کچھ دے بھی تو نہیں سکتی ۔

To Top