تیسری جنس کی فرد الماس بوبی نے اپنی ایسی کون سی پوشیدہ چیز کو ظاہر کر دیا جس کو دیکھ کر لوگ حیران رہ گۓ

عام طور پر پاکستان کے اندر تیسری جنس یا مخنس قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے آواز اٹھائی جاتی رہی ہے اور اس بات کا بارہا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ اس گروہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو وہ  ہونے کے بسہولیات بھی میسر نہیں جو کہ بحیثیت انسان ان کا حق ہے ۔ایک جانب تو ان لوگوں کے لیۓ تعلیم حاصل کرنے کے مواقع نہ ہونے  کے برابر ہیں

اس کے بعد صحت اور روزگار کے حوالے سے بھی ان کے لیۓ سہولیات مفقود دکھائی دیتی ہیں یہی وجہ ہے کہ ان لوگوں کو روزگار کے حصول کے لیۓ غیر قانونی دھندوں کا استعمال کرنا پرتا ہے جس میں جسم فروشی سر فہرست ہے اسی سبب معاشرہ ان افراد کو ہتک کی نظر سے بھی دیکھتا ہے

گزشتہ سہہ ماہی میں ایف بی آر کی جانب سے چوتھی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اجرا کیا گیا جس میں لوگوں کو اس بات کی دعوت دی گئی کہ وہ اپنے اثاثے ظاہر کر دیں اس حوالے سے ایف بی آر ان سے ان اثاثوں کے ذرائع نہیں پوچھے گا اور ان کے اثاثوں کو ریگولائز کر دے گا

ایف بی آر ذرائع کے مطابق ریجنل ٹیکس آفس راولپنڈی میں الماس بوبی نے ٹیکس ایمسنٹی ڈیکلیریشن جمع کرایا ہے ۔ اس رضاکارانہ  اسکیم کے تحت ایف بی آر کسی بھی فرد سے ذرائع آمدن نہیں پوچھ سکتا لہٰذا الماس بوبی کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ یہ اثاثے کیسے بنائے۔ اس اسکیم کے تحت اپنی آمدنی بتانے والے کو صیغہ راز میں رکھا جاتا ہے لیکن ایف بی آر کے راولپنڈی ریجنل بورڈ کے ایک اہلکار نے قانون توڑتے ہوئے الماس بوبی کی تصویر اپنے فیس بک پیج پر پوسٹ کردی۔

ایف بی آر حکام کے مطابق الماس بوبی نے تقریباً 110 ملین روپے کے اثاثے ظاہر کیے ہیں اور تقریباً 5.5 ملین روپے کا ٹیکس بھی ادا کیا ہے۔اینسٹی اسکیم کا فارم بھرنے کے لیے  ایف بی آر کے اہلکاروں نے الماس بوبی کی مدد کی۔

یاد رہے الماس بوبی کا شمار تیسری صنف کے ان افراد میں ہوتا ہے جو وقتا فوقتا ہیجڑوں کے حقوق کے لیۓ آواز اٹھا تے رہتے ہیں اور ان کے کافی سیاسی شخصیات کے ساتھ انتہائی قریبی تعلقات بھی بتاۓ چاتے ہیں اس اسکیم کے سبب ان سے ایف بی آر اگرچہ الماس بوبی  کے ذرائع آمدنی کے متعلق سوال نہیں پوچھ سکتا مگر اس کے باوجود عام حلقوں میں ضرور اس حوالے سے سوالیہ نشان پایا جاتا ہے کہ بظاہر کوئی کاروبار نہ کرنے والے ایک تیسری صنف کے  فرد الماس بوبی کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آیا

To Top