ہر ایڈز کا مریض نفرت کا مستحق نہیں ہوتا
ایک عورت کے لیۓ اس سےبڑی معراج کیا ہو گی کہ وہ ماں بننے والی ہے جب مجھے یہ خوشخبری ملی تو میں اپنی زندگی کے تمام دکھ بھول گئی میں بھول گئی کہ میرا شوہر رات رات بھر گھر سے باہر گزارتا ہے میں بھول گئی کہ وہ نشے میں دھت ہو کر مجھے مارتا ہے میں بھول گئی کہ میرا شوہر مجھ سے بے وفائی کر کے دوسری عورتوں کے پاس جاتا ہے
مجھے یاد رہا تو بس کہ اس انسان نے مجھے دنیا کا سب سے بڑا تحفہ دے ڈالا ہے میں اب ماں بننے والی ہوں میرے قدموں تلے بھی جنت ہو گی میں اپنے بچے کی تربیت کروں گی اسے معاشرے کا ایک اچھا انسان بناؤں گی
میرے شوہر اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھے میرے سسر ایک زمیندار تھے جو مرنے سے پہلے اپنے بیٹے کے لیۓ بہت ساری زمینیں اور جائیدادیں چھوڑ کر اس وقت مرگۓ تھے
جب میرے شوہر کی عمر سولہ سال تھی اس کے بعد اس گھر میں میرے شوہر اور ان کی ماں کے علاوہ کوئی نہ بچا اس عمر میں جب لڑکوں کے پاس کھلا پیسہ آجاۓ تو اس کے اندر جو تمام عیب پیدا ہو جاتے ہیں میرے شوہر میں وہ سب عیب تھے
میرا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا میری ساس نے میرا انتخاب اسی لیۓ کیا تھا کہ ان کا خیال تھا کہ غریب گھرانے کی لڑکیاں سسرال والوں کا ظلم و ستم برداشت کر لیتی ہیں اسی وجہ سے میری شادی کروا دی گئی
میری سہیلیاں میرے نصیب پر رشک کرتی تھیں مگر وہ نہیں جانتی تھیں کہ محھے اس عیش و عشرت کی کتنی بڑی قیمت ادا کرنی پڑی تھی
میرے شوہر نے مجھے جوتی کی نوک پر رکھا جب چاہا مجھے پاس بلا لیا اور جب چاہا لات مار کر بستر سے دور پھینک دیا میرے پاس میکے میں ایسا کوئی بھی نہ تھا جس سے میں شکایت کرتی اور میری ساس مجھے ہر دم تسلی دیتین کہ مرد منہ زور گھوڑا ہے جب اس کے کس بل نکلیں گے تو واپس گھر ہی آۓ گا
اس دوران مجھے یہ خوشخبری ملی کہ میں ماں بننے والی ہوں ان دنوں میرے شوہر نے بھی طبیعت کی خرابی کی وجہ سے گھر پر وقت گزارنا شروع کر دیا مگر ان کا رویہ اب بھی میرے ساتھ بہت بدترین ہوتا ان کو لگتا تھا کہ جیسے ان کی بیماری اور کمزوری کی وجہ بھی میں ہی ہوں جس نے مجھے بہت کمزور بنا دیا تھا
چار ماہ کی حاملہ تھی خون کی کمی کے سبب جب میری ڈاکٹر نے میرے خون کا ٹیسٹ کروایا تو مجھ پر انکشاف ہوا کہ
میں ایڈز کی مریضہ ہوں
میں ایڈز کے موذی مرض میں مبتلا ہوں میری ڈاکٹر نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں نے کبھی پہلے کسی سے خون چڑھوایا ہے یا میرے اپنے شوہر کے علاوہ کسی اور مرد کے ساتھ جنسی تعلقات تھے ان کے دونوں سوالوں کا جواب میرے پاس انکار کے علاوہ کچھ نہ تھا
اس موقعے پر انہوں نے مجھ سےکہا کہ میں اپنے شوہر سے کہوں کہ وہ اپنا ایڈز کا ٹیسٹ کروائيں میں نے جب گھر آکر اپنی ساس سے یہ بات کی تو گھر پر طوفان آگیا اور میری ساس نے مجھے بدچلن ، حرافہ جیسے القابات سے نوازا ان کے نزدیک میں نے اپنی برائی اپنے شوہر پر تھوپنے کی کوشش کی ہے
ڈاکٹرکے مطابق مجھے اس بچے کو ضائع کروادینا چاہیۓ کیوںکہ ایڈزدہ ہونے کے سبب میرا بچہ اس دنیا میں زیادہ دن تک زندہ نہیں رہ پاۓ گا میرے سامنے اس وقت آگے کھائی اور پیچھے کنواں والا معاملہ تھا مجھے کچھ بھی سمجھ نہیں آرہا تھا
میں نے بہت مشکل سے اپنے شوہر کو ٹیسٹ کروانے پر راضی کیا تو اس پل مجھے انکشاف ہوا کہ مجھے ایڈز میں مبتلا کرنے والا کوئی اور نہیں بلکہ میرا شوہر تھا جو اپنی بے اعتدالیوں کے سبب کسی طوائف کے جسم سے ایڈز کی بیماری لیتا آیا ہے اور اس نے مجھے بھی یہ بیماری منتقل کر دی ہے
میرے پاس لوگوں کو صفائی دینے کے لیۓ کچھ نہ تھا میرے شوہر کے تمام گناہوں پر اس کے پیسے نے پردہ ڈال دیا تھا مگر میرے پاس ایسا کچھ نہ تھا نتیجے کے طور پر مجھے دھتکار کر گھر سے باہر دھکے دے کر نکال دیا گیا
میرے میکے والوں نے بھی مجھے قبول کرنے سے انکار کر دیا میرے پاس ایدھی سنٹر جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا وہاں میں نے ایڈز ذدہ ایک مردہ بچے کو جنم دیا اب میں اپنی ہر روز آنے والی موت کا انتظار کر رہی ہوں یہاں بھی لوگ میرے ساتھ اچھوتوں والا سلوک کرتے ہیں
میرا صرف معاشرے سے یہی سوال ہے کہ میں ایڈز ذدہ ضرور ہوں مگر میرا اس میں کیا قصور ہے کوئي بتاۓ گا ؟؟؟