سیانوں نے کہا ہے کہ ہر انسان کے دو چہرے ہوتے ہیں ایک دنیا کے لئے اور ایک اپنے لئے، بچپن زندگی کا ایک سنہرا وقت ہوتا ہے اس دور کے بھی عجیب تقاضے ہوتے ہیں ہر چیز بہت ضروری اور لازمی ہوتی ہے, شرارتیں نہ ہوں تو بچپن بچپن نہیں لگتا،زندگی ایک ہوتی ہے مگر ہم اسے بسر ایک طرح نہیں کرتے. ہم سب نے اپنے اپنے بچپن میں ایسی شرارتیں اور حرکتیں ضرور کی ہوتی ہیں جو آج نہ صرف اپنی آنے والی نسل کے سامنے ہم دوہرانے سے اجتناب برتتے ہیں بلکہ ان کو کرنے سے روکتے ہیں۔
ان ہی میں سے کچھ شرارتیں بیان کی جا رہی ہیں جو کی تو سب نے ہوں گی مگر بتایا کسی کو نہ ہو گا۔
چنا چاٹ کے لئے چوری:
امی کا پرس بچپن سے ہی بہت ساری خواہشات کی تکمیل کا اہم ذریعہ لگتا تھا۔ اس میں سے پیسے چرا کر کھائی گئی چاٹ اور پی جانے والی پیپسی کی لذت انوکھی ہوتی تھی اور پھر اس دعوت میں یا اس جرم میں اپنے بہن بھائیوں سے چھپا کر دوستوں کو شریک کرنا دوستی کو اور مضبوط کر دیتا تھا۔
کولڈ ڈرنک کے وہ لذیذ گھونٹ:
مہمانوں کے لئے دکان سے کولڈ ڈرنک لاتے ہوۓ چھپ کر راستے میں ایک دو گھونٹ تو سب ہی نے چکھے ہوں گے ۔
اسکول کا سب سے یادگار بہانہ:
گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد کام پورا نہ ہونے پر مس کے سامنے بہانے بناتے ہوۓ یہ تو سب نے کہا ہو گا کہ کام تو کیا ہے مگر کاپی گھر رہ گئی ہے۔
تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو، ہمیں یاد ہے سب ذرا ذرا:
اسکول سے واپسی پر اپنی سہیلی یا دوست کے ساتھ اس کے گھر جانا اور اس کی امی کو یہ کہنا کہ آنٹی امی کو بتا کر آیا ہوں،اور پھر امی کا ڈھونڈتے ہوۓ آنا اور حشر کرنا! تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو، ہمیں یاد ہے سب ذرا ذرا۔
سگریٹ کے کش:
ابو کے دوستوں کے جانے کے بعد ان کے بچے ہوۓ سگریٹ کے ٹوٹوں کو چھپا کے رکھ لینا اور پھر ان کو دوپہر میں سب کے سونے کے بعد پینا اور پھر رگڑرگڑ کے دانت صاف کرنا بھی نہیں بھولے ہوں گے۔
کالج کے دنوں کی شرارت:
دوستوں کے ساتھ کالج کے بہانے فلم دیکھنے جانا اور اسی دن اتفاق سے پڑھاکو دوست کا آپ کے گھر آکر آپ کی امی کے سامنے آپ کی چھٹی کی وجہ دریافت کرنا کتنے ہنگامے کا سبب بنا ہو گا یاد تو ہو گا؟
اگر آپ بھی اپنی شرارتیں بتانے کی ہمت رکھتے ہیں تو کمنٹس میں لکھ کر ہم سے ضرور شئیر کیجئیے گا۔