اٹھائیس اکتوبر کرن جوہر کی مشکلوں میں اضافہ کرتا ہے یا کمی یہ کوئی نہیں جانتا، مگر پہلے تو پاک بھارت کشیدگی کے سبب ایک شدت پسند تنظیم نے پاکستانی اداکاروں والی فلموں کی ریلیز پر پابندی کا مطالبہ کیا تو دوسری جانب سینما ایسوسی ایشن کے مالکان نے بھی پاکستانی اداکاروں والی فلموں کی ریلیز سے انکار کردیا جسکی وجہ سے کرن جوہر کی “اے دل ہے مشکل” متنازعہ فلم بن کر رہ گئی۔
دھرما پروڈکشن کی اس بڑے سرماۓ کی فلم کو دیکھنے کے لئے شائقین فلم اس وقت سے بے تاب ہیں جب سے انہوں نے اس فلم کے اشتہاری کلپس میں فواد خان کے ساتھ ساتھ رنبیر کپور اور ایشوریہ بچن کے جزباتی مناظر دیکھے ہیں۔ کہا تو یہاں تک جا رہا ہے کہ ان دونوں اداکاروں کی کیمسٹری دیکھ کر حقیقت کا احساس ہوتا ہے۔
حقیقت کے اس احساس کا ہی سبب تھا کہ اب یہ بھی سنا جارہا ہے کہ پہلے تر ان ہاٹ سینز پر اعتراض نہ صرف اس کے سسر یعنی امیتابھ بچن کو تھا جو کہ انہوں نے اپنے بیٹے اور بہو سے کیا بھی تھا مگر اب یہ اعتراض سنسر بورڈ کو بھی ہو گیا ہے اور انہوں نے وہ سارے مناظر نکال کر نمائش کے لئے پیش کرنے کی اچازت دے دی ہے۔
دھرما پروڈکشن نے اگرچہ اس خبر کی تردیر کی ہے مگر پھر بھی یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ جہاں چنگاری ہوتی ہے دھواں بھی وہیں سے اٹھتا ہے۔دھواں تو اس وقت انتہائی شدت سے اٹھا ہو گا جب ابھیشک کو یہ پتا چلا ہو گا کہ اس کی بیٹی نے اس کے بجاۓ اس شخص کو پاپا کہہ کر پکار رہی ہے جس کے ساتھ اس کی ماں کی کیمسٹری کے چرچے آج ہر زبان پر زد وعام ہیں۔
پتہ نہیں آنے والا وقت اور کتنی مشکلیں اس فلم کی اور اس سے جڑے لوگوں کی جھولی میں ڈالتا ہے ۔