کمرہ عدالت میں باپ کے اس فیصلے نے قاتل کو حیران کو دیا ۔

انسان کو اللہ تعالی نے جہاں بہت ساری نعمتوں سے نوازا ہے۔ان میں اولاد کی نعمت سب سے بڑی ہے۔ والدین کا تعلق کہیں سے بھی ہو اس کی محبت ماں باپ کے دلوں میں ہونا ایک فطری عمل ہے ۔ پیدائش سے لے کر جوانی تک اس کی پرورش کا فریضہ انجام دیتے ہوۓ جس طرح کی صعوبتیں وہ برداشت کرتے ہیں بڑھاپے کی آمد پر ان کو یہ امید ہوتی ہے کہ یہ اولاد ان کا سہارا ثابت ہو گی۔

مگر اگر کسی سے یہ سہارہ چھن جاۓ اور اس کو چھیننے والا آپ کے سامنے ہو تو اس وقت بدلے کی آگ انسان کو سوچنے سمجھنے کی حدود سے دور لے جاتی ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ امریکہ کی ریاست کینتاکی میں پیش آیا ۔ جب 2015 میں ٹرے الیگزنڈر ریلفورڈ نے بائیس سالہ ضلاح الدین جیتمود کو قتل کر دیا۔ تحقیقات کے مطابق ریلفورڈ نے صلاح الدین کو جو کہ پزا ہٹ کا ایک ڈلیوری کرنے والا ملازم تھا ،کو ڈکیتی، کی نیت سے قتل کیا ۔

ریلفورڈ ایک عادی مجرم تھا۔ اس سے قبل بھی چھوٹی موٹی وارداتوں میں ملوث رہا تھا۔عدالت میں دو سال تک چلنے والے اس مقدمے میں ریلفورڈ پر جرم ثابت ہو چکا تھا۔ اور سب کو یقین تھا کہ اس جرم میں ریلفورڈ کو سزاۓ موت مل جاۓ گی ۔عدالت کی کاروائی کے ایسے موقعے پر عبدالمومن ، صلاح الدین کے والد نے اپنے بیٹے کے قاتل کو اپنے بیٹے اور اس کی والدہ کی جانب سے نہ صرف معاف کر دیا۔ بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے بیان دیا کہ معاف کر دینا اسلام کا سب سے بڑا تحفہ ہے ۔

اپنے بیان میں صلاح دین کے باپ نے مزید کہا کہ انہیں ریلفورڈ سے کوئی شکایت نہیں ہے۔ ان کو دکھ ہے کہ ریلفورڈ نے شیطان کے بہکاوے میں آکر یہ جرم کیا ۔ اس موقعے پر ریلفورڈ نے عبد المومن سے بغل گیر ہوتے ہوۓ ، روہانسی آواز میں اپنی شرمندگی کا اظہار کیا۔ اور ان سے معافی طلب کی ۔ اور اس بات کا اظہار کیا کہ وہ اس تکلیف کا اندازہ کر سکتا ہے جو کہ اس کے ایک عمل کے سبب ان کو ہوئی ۔ اور وہ اس پر بہت شرمندہ ہے ۔

اس واقعے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایک اچھا عمل کس طرح ایک برے انسان کو اچھائی کی جانب راغب کرنے کا وسیلہ بن سکتا ہے ۔

To Top