پاکستانی ڈرامے مشرقی اقدار کے حامل ہوتے ہیں جس میں ایک خاندان کا ہونا لازمی ہوتا ہے اور اس خاندان میں ماؤں کا کردار کرنے والی اداکارائیں بھاری دوپٹوں میں ڈھیلے ڈھالے شلوار قمیض میں ملبوس مشرقی روایات کی حامل ایسے کرداروں کی صورت میں نظر آتی ہیں جن کو دیکھ کر تقدس و احترام کا احساس ہوتا ہے
پاکستانی ٹیلی وزن کے ناظرین کے لیۓ یہ تصور ہی محال ہے یہ مشرقی نظر آنے والی یہ عورتیں کبھی مغربی لباس میں بھی نظر آسکتی ہیں حالیہ دنوں میں معروف اداکارائیں مریم مرزا اور سیمی خان نے اپنی ایک تصویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی اس تصویر میں دونوں اداکاراؤں نے جو لباس پہنا ہوا تھا وہ پاکستانیوں کے لیۓ برداشت کرنا محال تھا
اسی وجہ سے انہوں نے ان دونوں اداکاراؤں کو سوشل میڈیا پر بہت ہی عجیب و غریب قسم کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ان تبصروں کو پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستانی ناظرین اداکاروں کو صرف اسی روپ میں دیکھنے کے خواہشمند ہیں جس میں وہ چاہتے ہیں اس کے علاوہ کوئي اور روپ ان کے لیۓ ناقابل قبول ہے
کچھ لوگوں نے سوال اٹھا دیا کہ یہ کون سی عمر ہے ایسی ڈریسنگ کرنے کی
کچھ لوگوں نے تو اخلاقیات کی تمام حدود ہی پار کر ڈالیں اور ان دونوں اداکاراؤں کو لچھو باندری کا خطاب دے ڈالا
تو کچھ لوگ ان کو بڈھی گھوڑی لال لگام کہنے سے بھی نہ شرماۓ
کچھ لوگوں نے ان کو متھیرا سے تشبیہ دے ڈالی
ان تمام تبصروں کو پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ہم میں سے کوئی یہ تسلیم کرنے کے لیۓ تیار نہیں ہے کہ ان اداکاروں کی بھی اپنی بھی کوئي ذاتی زندگی ہوتی ہے اور ان کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی عام زندگی میں اسکرپٹ سے ہٹ کر اپنی مرضی کا لباس پہن سکتی ہیں