‘میرے والد عورتوں کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کرتے ہیں ‘ عابد شیر علی کی بیٹی نے اپنے والد کی زندگی کے اہم راز سے پردہ اٹھا دیا

پاکستانی سیاست جیسے جیسے الیکشن کے قریب آتی جا رہی ہے اس کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔سیاست دان شدید دباؤ کا شکار ہیں جس کا اثر ان کی زبانوں پر بھی پڑ رہا ہے ۔ اسی سبب مسلم لیگ ن کے عابد شیر علی اور رانا ثنا اللہ نے پاکستان تحریک انصاف کی خواتین کو شدید ترین تنقید کا نشانہ بنایا ۔


حالیہ دنوں میں عابد شیر علی خواتین کے بارے میں بیانات کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے ان کی فیملی کے ایک انٹرویو کی کچھ سال پرانی ایک ویڈيو وائرل ہوئی جس میں ان کی معصوم بیٹی سے یہ سوال کیا گیا کہ آپ کو آپ کے ابو کی کون سی خوبی سب سے زیادہ پسند ہے تو اس کے جواب میں اس بچی نے انتہائی معصومیت سے جواب دیا کہ کوئی نہیں ۔

https://www.facebook.com/MoazzamTweets/videos/2088760854678532/

اس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک طوفان آگیا ہر ایک نے اس حوالے سے عابد شیر علی کو شدید مزاق  کا نشانہ بنایا گیا کہ یہ وہ فرد ہے  جس کے اپنے گھر والوں کو بھی اس کے اندر کوئی خوبی نظر نہیں آتی ۔

سوشل میڈیا پر جاری اس جنگ کے خاتمے کےلیۓ اس بار عابد شیر علی نے اپنی بیٹی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا کے اکاونٹ سے شئر کی جس میں ان کی بیٹی نے پہلے سے تحریر کردہ اور رٹی رٹائی ایک تقریر سنائی جس میں اس نے بتایا کہ اس کے والد بے انتہا اعلی صفات کے حامل ہیں

Abid Sher Ali's Daughter comes out to defend her father. "My father never disrespected any woman in his entire life. If women want respect, they should respect themselves first”

Posted by Siasat.pk on Thursday, May 3, 2018

وہ عورتوں کی عزت کرتے ہیں اور انہوں نے عورتوں ک بارے میں کبھی بھی کوئی غلط الفاظ استعمال نہیں کیۓ مگر سوشل میڈیا کے صارفین عابد شیر علی کو اب بھی بخشنے کو تیار نہیں ہیں انہوں نے عابد شیر علی کی بیٹی کی تقریر کے ساتھ ہی ایک اور ویڈیو بھی جوڑ دی جس میں عابد شیر علی پاکستان تحریک انصاف کی شیرین مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی کہہ کر مخاطب کیا ۔

اس کے بعد انہوں نے جن نازیبا الفاظ کا استعمال کیا وہ اس معصوم بچی کے بیانات کی کھلی تردید ہے جو یہ کہہ رہی ہے کہ میرے والد تمام خواتین کی نہ صرف عزت کرتے ہیں بلکہ ان کے بارے میں غلط الفاظ استعمال کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے

ہمارے معاشرے میں عورتوں کا جو مقام اسلامی معاشرہ ہونے کے سبب حاصل ہے وہ مثالی ہے ان کا تعلق خواہ کسی بھی سیاسی پارٹی سے ہو مگر اس کا احترام ہر فرد پر واجب ہے ۔ تنقید کرنا ہر فرد کا حق ہے مگر یہ تنقید ذاتیات سے بالاتر ہو کر اگر نظریاتی بنیادوں پر ہو تو تعمیری بھی ہوتی ہے اور مناسب بھی لگتی ہے ۔

To Top