‘عورتوں کے لیۓ عبایا پہننا لازم نہیں ہے اس کے بجاۓ ان کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پہننا چاہیۓ ‘ سعودی عالم نے فتوی جاری کر کے نیا پنڈورہ باکس کھول دیا

اسلام میں عورت کے لیۓ پردے کے خصوصا احکامات موجود ہیں اس کے حوالے سے یہ تصور کیا جاتا ہے کہ عورت کے پردے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو مکمل طور پر چھپا کر رکھے اس کے لیۓ مختلف ممالک میں مختلف طریقے استعمال کیۓ جاتے ہیں جیسے مغربی ممالک میں عورت روزمرہ کے لباس کے ساتھ سر کے بالوں کو حجاب سے ڈھانپ لے تو اس کا پردہ کافی سمجھا جاتا ہے ۔


جب کہ اس کے مقابلے میں مشرقی ممالک جیسے پاکستان اور سعودی عرب جیسے اسلامی ممالک میں عورتوں کے پردے کے لیۓ ایک لمبی چادر یا عبایا کا استعمال وہاں کی تہزیب کا حصہ ہے یہاں تک کہ سعودی عرب میں توعورتوں کے لیۓ عبایا کا استعمال قانونی طور پر نافذ ہے

مگر جیسے کہ بہت سارے معاملات میں اب یہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ سعودی عرب میں عورتوں کے اوپر سے پابندیاں نرم کی جا رہی ہیں جیسے اب ان کو گاڑی چلانے کی بھی اجازت دے دی گئی ہے حالیہ دنوں میں سعودی اسلامی کونسل کے انتہائی سینئیر عالم شیخ عبد اللہ المطلق کی جانب سے ایک فتوی سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے عبایا کو عورتوں کے پردے کے لیۓ لازم قرار دینے کے فیصلے پر  تنقید کی ہے

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی نوۓ فی صد خواتین عبایا نہیں پہنتی ہیں مگر اس کے باوجود وہ قابل عزت ہیں اس لیۓ عبایا کو عورتوں کے لیۓ لازم کرنا ضروری نہہیں ہے

ان کے اس فتوی کو لوگوں کی جانب سے ملے جلے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے قدامت پسند حلقوں کی جانب سے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ وہ ٹی وی پر آکر باقاعدہ طرو پر اپنی بات کی وضاحت پیش کریں ۔

جب کہ روشن خیال طبقے کی جانب سے ان کے اس فیصلے کو سراہا گیا ہے اور اس بات کو تسلیم کیا گیا ہے کہ پوری دنیا میں عورت کے لیۓ ڈھیلے لباس کے ذریعے اپنی ستر پوشی کر لینا ہی کافی سمجھا جاتا ہے صرف سعودی عرب میں ہی اس طرح کا قانون رائج ہے اور اس کے خاتمے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ۔

یاد رہے سعودی حکموت کا شمار دنیا کی ان حکومتوں میں ہوتا ہے جہاں پردے کی بنیاد پر خواتین پر سخت ترین پابندیاں نافذ ہیں اب جب کہ ان عورتوں پر پابندیوں میں وقت کے ساتھ کمی واقع ہو رہی ہے تو کوئی نہیں جانتا کہ عبایا کی یہ پابندی بھی اس فتوۓ کے سبب ختم ہو پاۓ گی یا نہیں ۔

To Top