گزشتہ کئی دہائيوں سے پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت رہی مگر 2018کے بعد تبدیلی کے نعرے کے سبب اس بار پنجاب میں بھی تبدیلی کی لہر آگئی جس کے سبب اس بار پاکستان تحریک انصاف حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی مگر پنجاب میں حکومت بنانا اور پنجاب میں حکومت چلانا یہ دو علیحدہ باتیں ہیں
[adinserter block= “3”]
اسی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف والوں کو انتظامیہ کی جانب سے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ابھی پولیس اور خاور مانیکا والے کیس میں وزیر اعلی کے خلاف کیس سپریم کورٹ میں چل ہی رہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے وزیر ہاوسنگ محمود الرشید صاحب کے بیٹے کا کیس بھی سامنے آگیا
پولیس ذرائع کے مطابق میاں محمود الرشید کے بیٹے میاں حسن کو پولیس نے ایک لڑکی کے ساتھ گاڑی میں برہنہ حالت میں دیکھا جب اس حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی تو میاں حسن نے اپنے دوستوں کو فون کر کے بلا لیا اور ان پولیس اہلکاروں کو دو گھنٹے تک نہ صرف حبس بے جا میں رکھا بلکہ ان کو تشدد کا بھی نشانہ بنایا
اس کے بعد پولیس نے اپنی ہی مدعیت میں میاں خسن اور اس کے دوستو کے خلاف پرچہ درج کر لیا ہے اور ان کی گرفتاری کے لیۓ چھاپے بھی مار رہی ہے
جب کہ دوسری جانب میاں عبرالرشید نے بھی اس حوالے سے پریس کانفرنس کی ہے اور ان تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوۓ تحقیقات کی درخواست کی ہے ان کا یہ بھی تسلیم کرنا تھا کہ گاڑی ان کے ہی نام پر تھی جو کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو لے کر دی تھی مگر ان کا بیٹا وہاں اپنے دوست کے بلوانے پر آیا تھا جس کو پولیس ہراس کر رہی تھی اور ان کا بیٹا کسی غیر اخلاقی سرگرمی میں ملوث نہیں ہے
[adinserter block= “15”]
میاں عبدالرشید کا مذید یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ان کا بیٹا کسی بھی غیر اخلاقی سرگرمی میں ملوث پایا گیا تو وہ اپنی وزارت سے استعفی دینے کے لیۓ تیار ہیں ۔ تاہم پولیس ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابھی تک کسی بھی فرد کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے پولیس انتظامیہ اس سارے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے
