نوابشاہ کی بینظیر یونی ورسٹی کی طالبہ فرزانہ جمالی کا اپنے ہی استاد پر جنسی ہراسگی کا الزام استاد کی جانب سے ایسا ردعمل سامنے آگیا جس نے سیاسی حلقوں میں بھونچال مچا ڈالا

فرزانہ جمالی جو کہ شہید بینظیر یونی ورسٹی کے انگلش ڈپارٹمنٹ کی سیکنڈ ائير کی طالبہ ہے اس کا نام آج کل میڈیا پر زبان زدعام ہے اس طالبہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس طالبہ نے یونی ورسٹی انتظامیہ سے یہ شکایت کی ہے کہ اس کے انگریزی کے پروفیسر عامر خٹک جو اس شعبے کے انچارج بھی ہیں گزشتہ چھے مہینے سے اسے جنسی طور پر ہراساں کر رہے ہیں

فرزانہ جمالی نے یہ الزامات ایک پریس کانفرنس کے ذریعے میڈیا کے سامنے لگاۓ ہیں اس کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ پروفیسر عامر خٹک نے اس کی بات نہ ماننے کی صورت میں نہ صرف سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں بلکہ اس کو فیل کر دینے کا بھی کہا اس حوالے سے جب اس نے اپنے والد کو تمام حالات سےآگاہ کیا تو اس کے والد اعجاز جمالی نے یونی ورسٹی کے وائس چانسلر ارشد سلیم کو بھی ان تمام حالات سے اگاہ کیا

وائس چانسلر ارشد سلیم نےان تمام حالات پر ایکشن لینے کے بجاۓ اعجاز خاصخیلی کو نہ صرف خاموش رہنے کا مشورہ دیا بلکہ ان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں اور پولیس کو بلوا کر ان کے اوپر جھوٹا مقدمہ قائم کر کے گرفتار بھی کروا دیا اس کے بعد ذوہیب جمالی جو کہ فرزانہ جمالی کا بھائی ہے اس کو بھی جعلی بم دھماکہ کیس میں اس کے بیگ میں بھی بم پھڑوا دیا گیا

اس حوالے سے ذوہیب جمالی نے بھی ارباب اقتدار سے مدد کی درخواست کی ہے مگر اخباری جنگ کے ذراغع کے مطابق وائس چانسلر ارشد سلیم کا تعلق انتہائی بااثر سیاسی افراد سے ہے اور ان کی پشت پناہی ہی کے سبب ارشد سلیم ایک پی ٹی ٹیچر سے براہ راست وائس چانسلر کے عہدے پر بھرتی ہوا

فرزانہ جمالی کا پی ٹی آئی کے ایم پی اے سے رابطہ

فرزانہ جمالی کی پریس کا نفرنس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے ایم پی اے اور سندھ کے جنرل سیکریٹری حلیم عادل شیخ نے بھی ان سے رابطہ کیا اور نوابشاہ جا کر سارے معاملے کی جانچ پڑتال کی ان کا کہنا تھا کہ اگر وائس چانسلر حق پر ہوتے تو وہ معصوم طالبہ کے میڈیا ٹرائل کے بجاۓ اس سارے معاملے کی انکوائری کا حکم دیتے

 

مگر اب نے پاکستان میں سندھ کی طالبات کے ساتھ پے درپے ہونے والی جنسی ہراسگی کے سلسلے کو نہ صرف بند کروایا جاۓ گا بلکہ ذمہ داران کے خلاف سخت سے سخت کاروائی بھی کی جاۓ گی

دوسری جانب مرتضی بھٹو کی بیٹی دعا بھٹو نے بھی اپنے ٹوئٹر پیغام میں فرزانہ جمالی کے خلاف ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے فرزانہ جمالی کے ساتھ ہونے والے اس واقعے نے اب ایک سیاسی حیثیت اختیار کر لی ہے جہاں سندھ کی حزب اقتتدار کی جماعت پیپلز پارٹی وائس چانسلر اور پروفیسر عامر خٹک کی پشت پناہی کر رہی ہے جب کہ دوسری جانب فرزانہ جمالی کے حق میں دیگر جماعتیں اور انسانی حقوق کی تنظیمین آواز اٹھا رہی ہیں

 

To Top