انسانی زندگی بہت مختلف ادوار پر مشتمل ہوتی ہے ماں کی کوکھ سے شروع ہونے والا سفر زمین کی گود میں قبر نامی آخری آرام گاہ تک جا کر ختم ہوتا ہے اس سفر میں گرم سرد ، خوشی غم غرض ہر طرح کے مرحلے آتے ہیں
جن لوگوں کا ایمان مضبوط ہوتا ہے وہ شیطان کے بہکاوۓ میں آنے کے بجاۓ اپنے رب کے بتاۓ ہوۓ راستے پر ثابت قدمی سے چلتے ہیں جس کے انعام کےطور پر مالک خشک و تر اسے دنیا میں بھی اطمینان قلب سے نوازتا ہے اور آخرت میں بھی اس کا انعام جنت کی حسین وادیاں اور شراب طہور ہوتی ہے ۔
ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا ایمان ہے کہ دنیا کی یہ زندگی ایک عارضی زندگی ہے اور اس زندگی کے ہر عمل ہر نعمت کا حساب ہمیں ابد ی زندگی میں داخل ہونے سے قبل دینا پڑے گا ۔ اس حساب کا آغاز اسی وقت سے شروع ہو جاتا ہے جب مردے کو اس کے عزیز و اقارب قبر میں ڈال کر اس پر مٹی ڈال رہے ہوتے ہیں
قبر کو انسان کی ابدی زندگی کا پہلا پڑاو بھی کہا جاتا ہے جہاں پر انسان کے اعمال کی جوابدہی کے لیۓ منکر نکیر نامی فرشتے آتے ہیں اور اس کے بعد بعض گناہ ایسے ہوتے ہیں جن کا عزاب قبر ہی سے شروع ہو جاتا ہے مگر یہ عزاب عام ذندہ لوگوں کی بصارتوں اور سماعتوں سے بالاتر ہوتا ہے
مگر بعض اوفات اللہ تغالی اپنے بندوں کی عبرت کے لیۓ کچھ ایسے مناظر بھی دکھا دیتا ہے جو کہ باقی لوگوں کے لیۓ عبرت کا نشان ثابت ہوتا ہے ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ دن راولپنڈی میں پیش آیا جب لوگوں کو قبر میں سے باقاعدہ طور پر دل کے دھڑکنے کی آواز با آواز بلند سنائی دے رہی تھی اہل محلہ نے یہ بات جب پولیس والوں کوبتائی تو انہوں نے اس قبر کے اوپر مذید گیلی مٹی ڈلوا دی تاکہ اندر کی آواز باہر نہ نکل سکے
مگر اس کے باوجود لوگوں کو کان لکا کر سننے پر وہ آوز اب بھی سنائی دے رہی ہے
تاہم اس بات کی شناخت اب تک نہ ہو سکی کہ اس قبر میں کون دفن ہے تاہم تمام مسلمانوں کی یہی دعا ہے کہ اللہ تعالی اس قبر میں موجود مردے کے ساتھ بھی رحم والا معاملہ کرے اور اس کے بعد تمام مسلمانوں کوعزاب قبر سے محفوظ رکھے اور ان پر اپنی رحمتیں اور برکتیں نازل فرماۓ
