زمینوں کو بچانے کے لیۓ میرا نکاح قرآن سے پڑھوا دیا گیا

رابیل بنت شاھ محمد تمھیں قرآن سے نکاح قبول ہے ؟ میرے بڑے بھائی مجھ سے یہ پوچھ رہے تھے اور مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ قرآن سے نکاح کا کیا مطلب ہے ۔ میں نے تو ہمیشہ جن شادیوں میں شرکت کی تھی اس میں لڑکی کی شادی کسی لڑکے سے ہوتی تھی قرآن سے شادی کا کیا مطلب تھا ۔

چودہ سال کی عمر ہوتی ہی کتنی ہے جب مجھے میری امی نے بتایا کہ تمھاری شادی ہے تو میں کتنی خوش ہوئی تھی ۔ مجھے لگا تھا کہ مجھے بہت سارے نۓ کپڑے ملیں گے میرا بھی ایک دوستوں جیسا شوہر ہو گا جو مجھے پیار کرے گا میرے نخرے اٹھاۓ گا ۔مجھے تو اپنی شادی کا امی کے منہ سے سن کر یہ بھی یاد نہ رہا کہ امی سے پوچھتی کہ وہ کس سے میری شادی کر رہے ہیں ۔


میرا تعلق اندرون سندھ کے ایک گاؤں سے تھا اکیسویں صدی کے اس دور میں بھی جہاں خواتین کے لیۓ زمانہ اسلام سے قبل کے قوانین ہی رائج تھے ۔ جہاں خواتین کی حیثیت مال مویشی سے زیادہ نہ تھی یا پھر ان سےبھی کم تھی کیوںکہ ان کے بیچنے پر قیمت بھی نہ ملتی تھی الٹی جہیز کے نام پر دینی پڑتی تھی ۔میرے والد اس علاقے کے بڑےزمیندار تھے جن کا انتقال دو سال قبل ہی ہوا تھا ۔

میرا ایک ہی بڑا بھائی تھا جو مجھ سے دس سال بڑا تھا میں ن جب جوانی کی حدود میں قدم رکھا تو اکثر دیکھا کہ مجھے دیکھتے ہی میرے بھائی کی پیشانی پر بل پڑ جاتے تھے اور وہ بلا سبب چھوٹی چھوٹی باتوں پر مجھے دھتکارنے لگتا تھا میں نے تو اب اس کے سامنے آنا ہی چھوڑ دیا تھا ۔

بھائی نے جب مجھ سے قرآن سے نکاح کا پوچھا تو بھائی کے ڈر کے مارے میں نے اثبات میں سر ہلا دیا اور یوں میرا نکاح قرآن کے ساتھ ہو گیا ۔ دلہن کے لباس میں ملبوس حیران و پریشان تھی مجھے رشتے دار خواتین نے ہاتھ تھام کر میرے نۓ کمرے میں پہنچا دیا گیا جس میں شادی کی مناسبت سے معمولی تزئین و آرائش کی گئی تھی ۔کمرے کا دروازہ بند کرنے سے قبل میری ماں نے میرے ہاتھ میں قرآن تھمایا اور خود دروازہ بند کر کے چلی گئی اس رات میں قرآن کو سینے سے لگا کر بہت روئی

میری ماں نے مجھے بتایا کہ میرا چچا اپنے بیٹے کے لیۓ میرا ہاتھ مانگ رہا تھا جس پر میرے بھائی کو اعتراض تھا کہ اس طرح ہماری زمینیں تقسیم ہو جائیں گی اس لیۓ میرے بھائی نے فیصلہ کیا کہ میرا نکاح قران سے پڑھوا دیا جاۓ اور میں اپنا شادی کا حق خود کو قرآن کے حوالے کر کے بخش دوں ۔

ا س کے بعد میری زندگی یکسر مختلف ہوگئی میرا بچپن کہیں گم ہو گیا میرے اوپر جوانی کے آنے سے قبل ہی بڑھاپا آگیا ۔ میں دن رات اپنی زندگی کے ساتھ قرآن کے ساتھ گزارنے لگی جیسے جیسے میں قرآن کو پڑھ کر سمجھنے لگی مجھے پتہ چلتا گیا کہ قرآن کیا بتاتا ہے مجھے قرآن نے بتایا ۔

سورۂ نساء میں ارشاد ہے: ’’تمھاری اولاد کے بارے میں اللہ تمھیں ہدایت کرتا ہے کہ: مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے ۔ اگر (میت کی وارث) دو سے زائد لڑکیاں ہوں تو انھیں ترکے کا دو تہائی دیا جائے ۔ اور اگر ایک ہی لڑکی وارث ہو تو آدھا ترکہ اس کا ہے ۔ 

مگر میرے گھر والے اس سب کو ماننے کو تیار نہیں ہے میں نے قرآن کے ساتھ اپنی عمر کی چالیس بہاریں خزاں کی طرح گزار دی ہیں اب میرا بھائی اپنی بیٹی کی شادی بھی قرآن کے ساتھ پڑھوانا چاہتا تھا میں اپنی بھتیجی کے ساتھ ہونے والی اس زیادتی کے خلاف آواز اٹھانا چاہتی تھی ۔میں نے رات کے اندھیرے میں اس کو کپڑوں کی ایک گٹھری کے ساتھ گھر سے بھگا دیا کہ وہ اپنی زندگی جی سکے ۔

مگر اس تاریک رات کی صبح رات سے بھی زيادہ تاریک تھی میرے بھائی نے میری بھتیجی کو بھاگتے ہوۓ پکڑ لیا اور اس لڑکے کے ساتھ کلہاڑیوں کے وار کر کے کاری کر دیا ۔ صبح پوری پنچائت نے میرے بھائی کے حق میں فیصلہ دے دیا کہ میرے بھائی نے اپنی غیرت کو بچانے کے لیۓ صحیح اقدام کیۓ ۔

مجھے سمجھ نہیں آتا کہ آخر کب تک زمینوں کے ٹکڑوں کو تقسیم سے بچانے کے لیۓ ہم عورتیں قربانی دیتی رہیں گی

To Top