کراچی میں قیامت: تیرہ سالہ نوجوانوں کی نو سالہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی کوشش

ملک بھر میں زینب کے ساتھ ہونے والے جنسی زیادتی کے واقعے کے سامنے آنے کے بعد تمام والدین اس حوالے سے بہت محتاط ہو گۓ ہیں اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اس شیطانی عمل سے بچا کر رکھیں ۔ اسی سبب میڈیا کی مدد سے تمام والدین نے اپنے بچوں کو اس حوالے سے تعلیم دینے کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے تاکہ اگر کسی بچے یا بچی کے ساتھ ایسے واقعات ہوں تو اس صورت میں وہ فوری طور پر اس سے والدین کو آگاہ کر سکیں ۔


مگر اس کے باوجود ملک بھر میں بڑھتے ہوۓ جنسی زیادتیوں کے واقعات ہم سب کے لیۓ لمحہ فکریہ ہیں ۔ایسا ہی ایک واقعہ کراچی کے علاقے سولجر بازار میں پیش آیا جب تیرہ سالہ کم عمر نوجوانوں جن کے نام عباد، شہریار اور کاشف بتاۓ جاتے ہیں نے اپنے ہی محلے کی ایک نو سالہ لڑکی شہناز کے ساتھ اجتماعی زيادتی کی کوشش کی ۔

تفصیلات کے مطابق متعلقہ تھانے میں اس لڑکی کے باپ نے رپورٹ درج کروائی کہ وہ محنت مزدوری کرتا ہے اور رات جب کام سے واپس آیا تو اس کی بیٹی نے بتایا کہ وہ گلی میں کھیل رہی تھی تو یہ تینوں لڑکے آۓ اور اس کو زبردستی پکڑ کر گھسیٹتے ہوۓ کاشف کے گھر میں لے گۓ ۔

کاشف کے گھر میں اس وقت کوئی بھی نہ تھا جہاں ان لڑکوں نے ان کی بیٹی کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی اور زبردستی اس لڑکی کی قمیص اتار دی اور جب اس نے شور مچانے کی کوشش کی تو اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اس کے بعد ان تینوں نے اس بچی کے ساتھ جنسی زيادتی کی کوشش کی ۔

پولیس نے ان بچوں کے خلاف اقدام کرتے ہوۓ ان کو فوری طور پر گرفتار کر لیا ہے اور ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے موجودہ واقعہ ہمارے معاشرے کے ایک بھیا نک رخ کی عکاسی کر رہا ہے جس کے مطابق اب جنسی زیادتی کے مرتکب معصوم کم عمر بچے بھی ہو ہے ہیں ۔

ان بچوں کے اس عمل نے کئی اہم سوال اٹھا دیۓ ہیں کہ آخر ایسی کیا وجوہات یا تربیت میں کمی ہماری تعلیمات میں موجود ہے جس کے سبب اتنے کم عمر بچے بھی اس دیدہ دلیری سے اس طرح کی وارداتیں کر رہے ہیں ۔ اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیۓ حکومتی اداروں کی جانب سے کس قسم کے اقدامات کیۓ جا رہے ہیں ۔

 

To Top