جعلی پیر قرآن لکھوانے کے بہانے لڑکی کے ساتھ تین سال تک جنسی زيادتی کرتا رہا اور زیادتی کی ویڈیوز بناتا رہا ایک اور واردات بے نقاب

انسان کے اندر اللہ تعالی نے خیر اور شر کے دونوں پہلو رکھے ہیں اب یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ کس طرح اپنی ان خصوصیات کا کس طرح استعمال کرتا ہے بعض اوقات انسان منفی جزبات سے اس حد تک مغلوب ہو جاتا ہے کہ اس کے دل سے اللہ کا خوف رخصت ہو جاتا ہے اور وہ اپنی ہوس کی تکمیل کے لیۓ اللہ کا نام لینے سے بھی نہیں ہچکچاتا ۔اور لوگوں کے جزبات سے کھیلنے کے لیۓ جعلی پیر بن جاتا ہے


ایسا ہی ایک واقعہ کراچی جیسے بڑے شہر میں پیش آیا جس میں ایک شخص نے اپنے مسائل اور مالی پریشانیوں سے تنگ آکر اللہ سے لو لگانے کے بجاۓ ان مسائل کے خاتمے کے لیۓ ایک جعلی پیر سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ۔ جو کہ بظاہر اس آدمی کو اپنا دوست کہتا تھا مگر باطن میں اس کی نظر میں اس آدمی کی حیثیت ایک کسٹمر سے زیادہ نہ تھی ۔

یہ الگ بات تھی کہ وہ شخص اس پر بہت اعتماد کرنے لگا تھا ۔اور اسی اعتماد کے سبب اس نے اس جعلی پیر کو اپنے گھر میں بھی لے کر آنا شروع کر دیا ۔جعلی پیر نے اس اعتماد کا ناجائز فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا اس نے اس شخص کو بتایا کہ اس کے قبضے میں دو پریاں ہیں ان پریوں نے اس گھر کی مشکلات کے خاتمے کے لیۓ کہا ہے کہ اس گھر کی لڑکی اپنے ہاتھوں سےقرآن تحریر کرے ۔

جیسے جیسے قرآن تحریر ہوتا جاۓ گا ویسے ویسے اس شخص کے گھر سے نحوست کا سایہ بھی چھٹتا جاۓ گا ۔ اس سارے معاملے میں اس جعلی پیر کے دل میں کوئی اور بات پل رہی تھی ۔ اس کی نظر درحقیقت اس شخص کی معصوم بیٹی پر تھی ۔ اس نے قرآن لکھوانے کے بہانے اس معصوم لڑکی کے ساتھ روزانہ کمرے میں دروازہ بند کر کے بیٹھنا شروع کر دیا ۔

اس دوران اس نے گھر والوں کو بھی اس بات پر پابند کیا کہ قرآن لکھنے کے دوران چونکہ پریاں آئی ہوتی ہیں اس لیۓ اس دوران ان دونوں کو کوئی تنگ نہ کرے ۔ دھیرے دھیرے اس نے اس لڑکی کو جنسی طور پر ہرہساں کرنا شروع کر دیا اور ایک دن اس لڑکی کی عزت لوٹ لی

اس عیار انسان نے صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اس سارے گھٹیا عمل کی اور اس لڑکی کی برہنہ ویڈیو بھی بنا لی اس کے بعد اس نے اس ویڈیو کو اپنے مزموم مقاصد کے لیۓ استعمال کرنا شروع کر دیا ۔ اس معصوم لڑکی کے ساتھ طلم و زیادتی کا یہ کھیل تین سالوں تک جاری رہا ۔

سترہ سالہ یہ لڑکی اب بیس سال کی عمر تک پہنچ گئي اس کی راتیں اس اذیت پر روتے گزرتی جس نے اس کی زندگی کو برباد کر دیا آخر اس کا چھوٹا بھائی جب جوانی کی دہلیز پر پہنچنے لگا تو اس نے گھر میں اس عمل پر اعتراض کرنا شروع کر دیا کہ اس کی جوان بہن ایک پچاس سالہ آدمی کفے ساتھ بند کمرے میں کیا کرتی ہے ۔

بھائی کے اس اعتراض نے اس لڑکی کو بھی حوصلہ دیا اور اس نے گزشتہ تین سالوں میں اپنے اوپر ہونے والی ساری زیادتیوں کی کہانی اپنے بھائی کو سنا دی جس پر جب اس لڑکی کے بھائی نے جب اس جعلی پیر کی حقیقت سے اپنے گھر والوں کو آگاہ کیا تو ان کے اوپر قیامت ٹوٹ پڑی ۔ انہوں نے جب اس جعلی پیر سےان ویڈیوز کا مطالبہ کیا جس کی بنیاد پر وہ وحشی انسان اس معصوم لڑکی کو بلیک میل کر رہا تھا تو اس آدمی نے اس کے لیۓ یہ شرط رکھی کہ اگر اس کا نکاح اس معصوم بچی کے ساتھ کر دیں تو وہ یہ ویڈیوز ان کے حوالے کر دے گا

اس لڑکی کے بھائی نے قانونی مدد لینے کا فیصلہ کیا اور ایک تحریرا درخواست قریبی تھانے میں جمع کروادی مگر کئی دفعہ تھانے جانے کے باوجود جب انصاف نہ مل سکا تو اس نے اس سارے معاملے کو میڈیا میں لے جانے کا فیصلہ کر لیا ۔ جن کی کوششوں سے وہ پولیس کو اس ظالم انسان کے خلاف کاروائی کے لیۓ تیار کر پاۓ ۔

اور اس طرح ایک باپ کے اندھے اعتقاد نے اس کی بیٹی کی زندگی نہ صرف برباد کر دی بلکہ اس سارے گھرانے کو ان مشکلات میں مبتلا کر دیا جن کے خاتمے کے لیۓ انہوں نے اللہ کے بجاۓ جعلی پیر پر یقین کیا تھا

 

 

To Top